Mahmood Asghar
Choudhary
Home
Columns
Immigration Columns
Pictures
Contacts
Feedback
مذہبی ہیضے کا شکار معاشرہ .................... 28دسمبر 2024
Download Urdu Fonts
مذہبی ہیضے کا شکار معاشرہ
کراچی میں سواد نامی ایک بیکری ہے ۔سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو دیکھی ایک پاکستانی اس بیکری کے باہر کھڑا بتا رہا ہے کہ اس نے یہاں سے کرسمس کے لئے ایک کیک خریداہے ۔ مگر جب اس نے دوکاندا ر سے اس پر ''میری کرسمس'' لکھنے کو کہا توبیکری ملاز م نےیہ کہہ کر لکھنے سے انکار کر دیا کہ بیکری مالک کی جانب سے حکم ہے کہ کیک پر یہ لفظ نہیں لکھا جا سکتا ۔یہ تو حالت ہے پاکستان کے سب سے بڑے متنوع آبادی والے شہر کے تاجروں کی باقی ملک میں مذہبی ہیضہ کتنا پھیل چکا ہوگا اس کا اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے
گزشتہ عید میں نے برطانیہ کی ایک شاپ سے ایک پرفیو م خریدی اور دوکاندارسے کہا اسے ریپر میں پیک کرکے گفٹ پیک بنادو۔ وہ اندر گئی اور ایک خوبصورت ربن لے آئی ۔ جس پر عربی اور انگریزی میں عید مبارک لکھا ہوا تھا ۔ مجھے وہ ربن دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی ۔ دوکاندار بتانے لگی کہ ہم عید کے موقع پر ایسے خصوصی ربن بنوا لیتے ہیں ۔ مغربی ممالک میں رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے ایک مہینہ پہلے ہی مارکیٹوں میں بڑے بڑے اشتہارات آویزاں ہوجاتے ہیں جس پر موٹے موٹے الفاظ میں رمضان مبارک اور عید مبارک کے پیغامات لکھ دئیے جاتے ہیں اور خصوصی آفر لگادی جاتی ہیں ۔
پاکستان میں ایسی انتہا پسندی کا جب بھی کوئی واقعہ ہوتا ہے تو میری اٹلی کی یادیں ایک فلیش بیک کی صورت میں گھوم جاتی ہیں ۔ اور مجھے دنیا کی ترقی کی وجوہات سمجھا جاتی ہیں مثلا ً مجھے یاد ہے کہ میر ا پہلا آرٹیکل ایک اطالوی جریدے میں چھپا تھا ۔ اس کا آغاز میں نے بسم اللہ الرحمن الرحیم کے اطالوی ترجمے سے کیا تھا۔ اس آرٹیکل کو کمپوز کرنے والا ایک مسیحی تھا ۔ اس جریدے کا پبلشر ایک کیمونسٹ ایتھیسٹ تھا۔ یہ جس ملک میں چھپ رہا تھا وہ مسیحیوں کا سعودی عرب ہے ۔ لیکن حیران ہوں کہ کسی کمپوز کرنے والے نے کسی پرنٹ کرنے والے نے اور کسی پڑھنے والے نے کوئی اعتراض تک نہیں کیا ۔ بلکہ رحمن اور رحیم کے جو لفظ میں نے اطالوی زبان میں لکھے تھے وہ بہت پسند کئے گئے تھے ۔
میں نے اٹلی میں پہلے اسپورٹس میلے کا اہتمام کیا ۔ تو اس کی انعامی تقریب میں شہر کا پادری بھی مدعو تھا۔ تقریب کے ہر اس حصے کا اطالوی ترجمہ مجھے کرنا تھا جو اٹالین میں نہیں تھا ۔ پروگرام کے آغاز میں تلاوت قرآن پاک کیلئے میں نے اپنے دوست قاری فیض کو بلایا تو انہوں نےسورۃ اخلاص کی تلاوت کر دی ۔اس کا ترجمہ کرنے سے پہلے میں سوچ میں پڑگیا کہ کہیں پادری صاحب ناراض ہو کر پروگرام چھوڑ کر ہی نہ چلے جائیں ۔ ہمارا مقصد تو مشترکات کی بنا پر اتحاد کی بنیاد رکھنی تھی لیکن اس سے کہیں دوریاں ہی نہ پڑجائیں ۔ البتہ اب کچھ نہیں ہوسکتا تھا ۔ دیانتداری کا تقاضہ تو یہی تھا کہ صحیح ترجمہ کیا جائے ۔ میں نے من و عن ترجمہ کر دیا ۔ کہ اللہ ایک ہے ۔۔نہ وہ کسی کا باپ ہے اور نہ وہ کسی کا بیٹا۔۔ یہ ترجمہ کرتے ہوئے میری نظریں پادری صاحب اور کٹر مسیحیوں کی طرف تھیں ۔ لیکن ان کے چہروں پر ناگواری کی کوئی کیفیت آویزاں نہیں تھی اور نہ ہی ان کے تبسم میں کوئی تغیر واضح ہوا ۔
رمضان کے مہینے میں مسجد کمیٹی والوں نے میری ذمہ داری لگائی کہ آپ رمضان کا کیلنڈر تیار کردیں ۔ میرے پاس ان دنوں کمپیوٹر نہیں ہوتا تھا۔ میری دوست اور مقامی اطالوی تنظیم کی صدر آدریانہ مانیانی کے گھر میں کمپیوٹر تھا ۔میں اس سے مدد لینے اس کے گھر پہنچ گیا۔آدریانہ باقاعد ہ ایک مبلغ مسیحی تھی ۔ مگر اس کے باجود اس نے میرے ساتھ بیٹھ کر دو گھنٹے لگا کر کیلنڈر تیار کر کے دیا ۔ اس کے اوپر اللہ اکبر اور تمام آیتوں کے ترجمے بڑی دیانتداری سے اسی طرح لکھے جیسے یہ اس کے اپنے ہی مذہب کا کوئی ضروری کام ہو۔
یہ نوے کی دہائی تھی نیا نیا انٹرنیٹ شروع ہوا تھا ۔ پاکستان میں لاہور میں طاہر القادری نے شہر اعتکاف سجا یا ہوا تھا ۔ منہاج القرآن کے دوستوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ اس خطاب کو اٹلی میں لائیو دیکھنا چاہتے ہیں ۔ میں نے کونسل سے درخواست کی کہ ان کے تھیٹر میں بڑی سکرین پر اس خطاب کو دکھایا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو ہال تو فری دے دیں گے لیکن رات کے وقت جو ٹیکنیشن انٹرنیٹ آن کرنے اور اسے بڑی سکرین پر دکھانے آئیں گے انہیں فیس تو دینی ہوگی ۔ ان کا خرچہ 300میلا لیرا ہے اس کا بندوبست کرلیں ۔ میں منہ لٹکائے اپنی اسی اطالوی ایسوسی ایشن کے پاس آیا جس کی صدر وہی مسیحی خاتون آدریانہ مانیانی تھیں ۔ میری بات سن کر وہ کہنے لگی اس میں پریشانی کی کیابات ہے ۔ ہمارے پاس 400میلا لیرے کا فنڈ پڑا ہوا ہے تو آپ 300ہم سے لے لیں ۔ میں حیرت سے اس کی شکل دیکھنا شروع ہوگیا اور اس سوچ میں پڑگیا کہ اگر پاکستان میں کوئی مسیحی شہری ہماری کسی مسلم تنظیم کو یہ آکر کہے کہ میں ویٹیکن میں ہونے والی کسی مذہبی تقریب کو بڑی سکرین پر دیکھنا چاہتاہوں تو کیا وہ بھی اتنی آسانی سے اپنے کل فنڈ کا 75 فیصد انہیں دے دیں گے ؟۔
اٹلی کے شہر کوریجو میں اٹلی کی تاریخ کا سب سے پہلا عید میلاد النبی ﷺ کا باقاعدہ جلوس اور واک کا اہتمام میں نے شروع کروایا تھا۔ اس پروگرام کی حالت یہ تھی کہ اس کے رنگین اشتہارات چھپوانے سے لیکر اس میں استعمال ہونے والی خصوصی گاڑی تک جس پر ساؤنڈ سسٹم لگا ہوا تھا مجھے میری ٹریڈ یونین دیتی تھی ۔ یہ گاڑی اس ٹریڈ یونین کی تھی جس کا بنیادی عقیدہ ہی یہ ہے کہ کسی خدا کا وجودہی نہیں ہے ۔ اس پروگرام میں شہر کا مئیر ہر سال مہمان خصوصی بن کر شرکت کرتا تھا ۔ اور پادری گفتگو کر کے خیرسگالی کا پیغام دیتا تھا ۔
آپ دنیا گھوم لیں ۔مذہب کی اتنی تنگ نظر تشریح آپ کودنیا میں شاید ہی کہیں ملے جو پاکستان میں آپ کو ملتی ہے ۔کرسمس ، ہالوین اور ویلنٹائین ڈے پر سوشل میڈیا پر جو مذہبی ہیضہ ہم پھیلاتے ہیں وہ کسی اور ملک میں نظر نہیں آتا ۔ آپ دبئی۔ مصر ، تیونس سمیت کسی بھی اسلامی ملک میں چلے جائیں تو آپ کو دسمبر کے مہینے میں میری کرسمس کےبڑے بڑے اشتہارات اور خصوصی ڈسکاؤنٹ آفریں بھی نظر آئیں گی ۔ کیوں ؟ کیونکہ تجارت کا اصول ہی یہی ہوتا ہے کہ آپ اپنے گاہکوں کو کیسے متوجہ کر سکتے ہیں ۔ ہم سے اچھی تو شام کی عبوری حکومت ہے جنہوں نے کرسمس ٹری جلائے جانے کی واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے اسے دوبارہ بنانے کا عہد کیا ہے
کراچی کی اسی سواد بیکری نے ربیع الاول کے موقع پر خصوصی ڈسکاونٹ لگائی ہوئی تھی ۔ کاش اس کا مالک تھوڑی سی اور تحقیق کرلیتا تو اسے پتہ چلتا کہ بارہ ربیع الاول کو پیدا ہونے والی ذات بابرکات کو یوم ولادت پر تو اس نے ڈسکاؤنٹ لگا دی تھی ۔ لیکن انہی محمد عربی ﷺ کے بھائی حضرت عیسی علیہ السلام کے یوم ولادت پر وہ لوگوں کا دل توڑکر کیا محمد عربی ﷺ کو خوش کر سکے گا ۔ پاکستان میں جو لوگ نعرے لگاتے رہتے ہیں کہ کل بھی بھٹو زندہ تھا آج بھی بھٹو زندہ ہے ان سے انتہائی معذرت کے ساتھ پاکستان میں اگر کوئی زندہ ہے تو وہ ضیا الحق کے انتہا پسندانہ نظریات زندہ ہیں جو اس معاشرےمیں عدم برداشت ، تفرقہ اور نفرت کی جڑی بوٹیوں کو تلف ہی نہیں ہونے دیتے
Your comments about this column
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام
Admin Login
LOGIN
MAIN MENU
کالمز
امیگریشن کالمز
تصاویر
رابطہ
تازہ ترین
فیڈ بیک
Mahmood Asghar Chaudhry
Crea il tuo badge
Mahmood Asghar Ch.