Mahmood Asghar
Choudhary
Home
Columns
Immigration Columns
Pictures
Contacts
Feedback
آف لوڈنگ یا انتقامی کارروائی؟ اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ کھیل کیوں؟ ......28022025
Download Urdu Fonts
آف لوڈنگ یا انتقامی کارروائی؟ اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ کھیل کیوں؟
تحریر محمود اصغر چودھری ۔۔ مانچسٹر
پاکستانی ائیر پورٹس پر نیا تماشہ لگ گیا ہے ۔ آف لوڈنگ کے نام پر عرب ممالک کے بعد اب یورپی ممالک جانے والے مسافروں کو بھی مشکوک ویزہ کا بہانہ بنا کر روکا جارہا ہے ۔ خاص طور پر عمر رسیدہ اورسادہ لوح لوگوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ مسافر لاکھوں روپے خرچ کر کے ٹکٹ خریدتے ہیں ۔ لیکن ائیر پورٹس پر انہیں مشتبہ یا مشکوک قرار دیکر پرواز سے روک دیا جاتا ہے ۔ کچھ ایسے اوورسیز پاکستانی جو اسپین اور یونان میں قانونی طور پر مقیم ہیں اور رہائشی کارڈ کے حامل ہیں، واپسی پر یہ کہہ کر روکے جارہے ہیں کہ ان کے پاسپورٹ بلاک ہیں ۔دعوی ٰ یہ کیا جارہا ہے کہ وہ ماضی میں غیر قانونی طور پر یعنی ڈنکی لگا کر یورپ گئے تھے حالانکہ ان لوگوں کے پاس تمام دستاویزات موجود ہیں ۔
اس حوالے سے ن لیگ کے کچھ لفافہ یوٹیوبرز اوروی لاگرزاس عمل کی باقاعدہ تعریف کرتے ہوئے یہ دعوی ٰ کر رہے ہیں کہ 2017ء کے بعد یورپ غیر قانونی طور پر جانے والے 35ہزار پاکستانیوں کے پاسپورٹ بلاک کر دئیے گئے ہیں اس طرح کے پراپیگنڈے سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی کر ہے اور لوگ اب پاکستان جانے سے کترانے لگے ہیں مباداوہاں پھنس کر نہ رہ جائیں ۔
گزشتہ چند ہفتوں میں آف لوڈنگ کے واقعات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے ۔ ایک رپورٹ کے مطابق 2025 میں کراچی ایئرپورٹ پر روزانہ اوسطاً 40 مسافروں کو آف لوڈ کیا جا رہا ہے، جو ماہانہ تقریباً 1200 بنتے ہیں ۔اسی طرح ''سنگاپور، ترکیہ، یونان سمیت 13 ملکوں کے 36 مسافروں کو کراچی ایئر پورٹ پر آف لوڈکیا گیا ۔جن میں یونان کے رہائشی کارڈ کے حامل مسافر بھی شامل تھے اسی طرح ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایف آئی اے نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران صرف لاہور ایئرپورٹ پر 2500 مسافروں کو جعلی، مشکوک یا نامکمل دستاویزات رکھنے کی وجہ سے آف لوڈ کیا، یہاں تک کہ اصل دستاویزات پر سفر کرنے والے کچھ مسافروں کو غیر قانونی تارکین وطن کے شبہے میں پرواز سے روک دیا گیا
بظاہر یہ خبریں آپ کو ایسی لگتی ہیں جس میں ایف آئی اے آپ کو غیر قانونی امیگریشن روکنے میں متحرک نظر آرہی ہے اور متحرک ہونی بھی چاہئے کیونکہ یورپی ساحلوں پر کشتی حادثوں کے بعد حکومت نے سخت ایکشن لیا تھا اور ایف آئی اے کے اعلی ٰ عہدیداران کو تبدیل بھی کیا تھا ۔ لیکن شایدایف آئی اے حکومتی اقدامات کا بدلہ ان بے چارے مزدوردارطبقے پر نکالنا چاہتی ہے ۔ جو یونان اسیپن یا دیگر یورپی ممالک میں کئی سال مشکلات کی چکی پیسنے کے بعد اب رہائشی کارڈ لے کر سکھ کی سانس لینے ہی لگے تھے کہ یہ افتاد آن پڑی
پاکستان کا مسئلہ یہ ہے کہ یہاں ہر بحران بدعنوانی کے نئے مواقع پیدا کرتا ہے ۔ بیوروکر یسی ہر ایشو پر کرپشن کے نئے نئے سنہری مواقع تلاش کر لیتی ہے ۔ یہاں گیہوں کے ساتھ گھن پیسنے کا بڑا پرانا رواج ہے ۔ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کرنے کی بجائے پانی کو دودھ میں مکس کرکے اس پر خوب کمائی کی جاتی ہے ۔ اس کیس میں بھی قانونی اور غیر قانونی افراد میں تفریق کے بجائے، تمام مسافروں کو شک کی نظر سے دیکھا جا رہا ہے۔ اس صورتحال میں رشوت خوری کا بازار گرم ہونے کا خدشہ بھی ہے
اگر حکومت نے واقعی ماضی میں کسی ڈنکی لگا کر یورپ آنے والوں کا پاسپورٹ بلاک کرنے کا کوئی فیصلہ کیا ہے تو اسے واضح کیا جانا چاہئے ۔ کسی بھی شہری کا پاسپورٹ یا شناختی کارڈ بلاک کرنے سے قبل اسے نوٹس دینا اور اس کا مؤقف سننا ضروری ہوتاہے، کیونکہ یہ اس کے بنیادی حقوق میں شامل ہے۔ دوسری جانب اگر اس قسم کی منفی خبریں محض افواہیں ہیں تو ان کو پھیلانے والوں کے خلاف پیکا ایکٹ کے تحت کاروائی ہونی چاہئے
اگر عرب ممالک جانے والے مسافروں کو مشکو ک قرار دینے کے لئے متعلقہ حکومتوں نے کوئی درخواست دی تھی تو بھی وزٹ ویزہ پر جانے والوں کے لئے ایک واضح پالیسی ہونی چاہئے ۔ اسی طرح اگر یونان یا دیگر یورپی ممالک میں پہلی دفعہ جانے والوں کو ان کی عمر اور رجحان کی بنیادپرپرکھا جا رہا ہے تو ان لوگوں کو کیوں روکا جارہا ہے جو پہلے سے ان ممالک کے رہائشی ہیں ۔ اور جن لوگوں نے اپنے والدین کی امیگریشن کروائی ہے وہ کون سا خط آپ کو دکھائیں کہ آپ کو تشفی ہوجائے گی کہ وہ باقاعدہ فیملی ویزہ پر یورپ آرہے ہیں ۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ان میں سے کچھ لوگوں کو کسی ایک ائرپورٹ سے آف لوڈ کیا جاتا ہے تو یہ کسی دوسرے ائیر پورٹ کی ٹکٹ کروا کر وہاں سے فلائی کر جاتے ہیں ۔
ن لیگ کی حالیہ حکومت کا مسئلہ یہ ہے کہ یہ سمند رپا ر مقیم تمام 11ملین پاکستانیوں کو پی ٹی آئی کا حمایتی سمجھتی ہے اور ان کے خلاف کوئی بھی سخت کاروائی ہوتی ہے تو حکومتی وزراء سے لیکر مشیروں اور ان کے حامی صحافیوں تک حکومت کے حمایتی بن جاتے ہیں ۔ حمایتی نہ بھی بنیں تو خاموشی ضرور اختیا ر کر لیتے ہیں ۔ دل ہی دل میں انہیں ایک گونا مسرت ہوتی ہے کہ اچھا ہے ان کو رگڑالگے ۔
جون 2024 ء میں محسن نقوی صاحب نے تمام پاکستانی اسائیلم سیکرز کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا اعلان کیا ۔ کوئی قابل ذکر احتجاج نہیں ہوا۔ بعد میں حکومت کو وہ فیصلہ واپس لینا پڑا۔ نومبر 2024ء میں ایک بار پھر محسن نقوی صاحب نے لندن میں سابق چیف جسٹس کی گاڑی کے پیچھے بھاگنے والوں کے پاسپورٹ بلاک کرنے کا اعلان کیا ۔حالانکہ اس پر عمل نہیں ہوا لیکن اس کے باوجود کوئی صحافی اس پر نہیں بولا ۔ لیکن اب گزشتہ دو مہینے سے ایک اتنی بڑی زیادتی اوورسیز پاکستانیوں کے ساتھ ہورہی ہے ۔ انہیں ائرپورٹس پر حیلے بہانوں سے تنگ کیا جارہا ہے ۔ لیکن پاکستانی میڈیا پر مکمل خاموشی ہے ۔ کوئی اس کا نوٹس نہیں لے رہا
میری حکومت پاکستان سے گزارش ہے کہ ائرپورٹس پر ہونے والی اس غیر ضروری سختی کا نوٹس لیا جائے ۔ غیر قانونی امیگریشن کے خلاف کاروائی ضروری ہے ۔لیکن اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ قانونی طور پر مقیم افراد کو بھی مشکلات میں ڈال دیا جائے ۔ بیرون ملک جا کر جرائم کرنے والوں کا راستہ ضرور روکا جانا چاہئے ۔والدین کے بغیر سفر کرنے والے اٹھارہ سال سے کم عمر کے ٹورسٹ کو بھی شک کی نظر سے ضرور دیکھا جانا چاہئے ۔مشتبہ پیشہ ور بھکاریوں کو بھی آف لوڈ کرنا چاہئے کہ یہ بیرون ملک جا کر ملک کی بدنامی کا باعث بنتے ہیں ۔لیکن ایسے لوگ جو یورپی ممالک کے رہائشی کارڈ کے حامل ہیں اور کئی سال سے ان ممالک میں قانونی طور پر مقیم ہیں انہیں بے جا تنگ کرنا اور ان سے رشوت اینٹھنے کی کوشش کرنا انتہائی مکروہ عمل اور اختیارات کا ناجائز استعمال ہے ۔
اوورسیز پاکستانی ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں ، انہیں بے جا پریشان کرنے کی بجائے حکومت کو ایسانظام وضح کرنا چاہئے جو بدعنوانی اور رشوت کے مواقع فراہم نہ کرے اور قانونی طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو مکمل تحفظ فراہم کرے
یہ کالم ہم سب پر مورخہ 28 فروری 2025 کو چھپ چکا ہے
Your comments about this column
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام
Admin Login
LOGIN
MAIN MENU
کالمز
امیگریشن کالمز
تصاویر
رابطہ
تازہ ترین
فیڈ بیک
Mahmood Asghar Chaudhry
Crea il tuo badge
Mahmood Asghar Ch.