Mahmood Asghar

Choudhary

ہمارا مسیحی ہیرو ... 12 مئی 2025
Download Urdu Fonts
کامران بشیر ۔ ہمارا مسیحی ہیرو ۔۔ کامران بشیر مسیحی کی کرسی کو جس انداز سے فوجیوں نے اپنے کندھوں پر اٹھا کر گاؤں میں داخل کیا ہے اور جس طرح اسے پاکستانیوں نے محبت اور عزت سے نواز ا ہے وہ نظارہ دیکھتے ہی میری کچھ پرانی یادیں تازیں ہوگئیں ۔کئی سال پہلے پاکستان میں مسیحیوں کے خلاف ایک سانحے کے بعد میں ان کے ایک بہت بڑے اکٹھ میں جانا ہوا ۔ وہاں پہنچا تو معلوم ہوا کہ میں وہاں اکیلا پاکستانی مسلمان تھا ۔ جب بات چیت شرو ع ہوئی تو انہوں نے شکایات کا دفتر کھول دیا کہ ہمیں پاکستان میں برابر کی شہری نہیں سمجھا جاتا ۔ عزت نہیں ملتی ، ہمیشہ تعصب کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ جھوٹے الزامات کی آڑ میں انتہا پسندی کا نشانہ بنایا جاتا ۔ بستیاں جلائی جاتی ہیں ۔ املاک لوٹ لی جاتی ہے ۔ میں ان کی تمام باتیں سنتا رہا ۔ پھرانہیں سمجھانے کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک انتہا پسندی کا معاملہ ہے اس کا شکار آپ اکیلے نہیں ہیں ۔ ہمارے ہاں تو شیعہ سنی او روہابی کی نفرت کی بنا پر مسجدیں دھوئی جاتی ہیں ۔ لیکن یہ عمل پاکستانیوں کی نمائندگی نہیں کرتا ۔ بلکہ یہ انتہا پسندوں کی پھیلائی ہوئی نفرت ہے جس کا شکار ہر معتدل پاکستانی ہیں ۔ البتہ جہاں تک تعصب یا حقوق نہ ملنے کی بات ہے تو یاد رکھیں کہ کسی بھی ملک میں کوئی اکثریت اقلیتوں کو خود سے کوئی حقوق نہیں دے دیتی اس کے لئے محنت کرنی پڑتی ہے ۔ اپنے حقوق مانگنے پڑتے ہیں اپنی اہمیت کا احساس دلانا پڑتا ہے ۔ تب جا کر اکثریت آپ کو حق دیتی ہے ۔ وہ کہنے لگے آپ ہمیں مروانا چاہتے ہیں ۔ حقوق مانگیں تو توہین مذہب کا الزام لگا دیا جاتا ہے ۔ آپ کو تو پتہ ہے ہمارے تو وزیر شہباز بھٹی کو بھی قتل کر دیا گیا تھا ۔ میں نے کہا یہ تصویر کا ایک رخ ہے ۔ اسی کے بھائی پال بھٹی کو اٹلی سےبلاکر وزیر بنا دیا گیا تھا ۔ میں ذاتی طور پر پال بھٹی سے ایک پروگرام میں ملا ہوں۔ جب ا ن سے سوال کیا گیا کہ پاکستانیوں نے تمہارے بھائی کو مذہب کی بنا پر قتل کر دیا تو اس نے کہا نہیں وہ پاکستانی نہیں تھے انتہا پسند تھے جن کا کوئی مذہب نہیں ہوتا کیونکہ پاکستانی مسلمان تو وہ تھے جو کثیر تعداد میں اس کے جناز ے پر آئے تھے ۔جو میرے ساتھ ہمدردی کر نے آئے تھے ۔ میں نے کہا اگر آپ عزت کمانا چاہتے تو اس کے لئے محنت کرنی پڑتی ہے ۔محبت حاصل کرنے کے لئے دل جیتنے پڑتے ہیں ۔ اگرآپ چاہتے ہوکہ دوسرے لوگ آپ کو عزت دنیا شروع کر دیں تو پھر ان کی ضرورت بن جائیں ۔۔ ایک استاد چاہے جس بھی مذہب سے اس کے شاگرد اس کے آنے پر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں ۔ ایک ڈاکٹر کسی بھی مذہب کا ہو زندگی بچانے پر لوگ اسے فرشتے کا خطاب دیتے ہیں ۔ یہ پاکستانی تو اتنی محبت دیتے ہیں کہ ڈاکٹرروتھ کوہلال پاکستان دیتے ہیں اسے مدر کا خطاب دیتے ہیں ۔ یہ ایلفریڈ ریچرڈ کارنیلیس اور بھگوان داس کوچیف جسٹس بناتے ہیں اور انہیں پاکستان کی تاریخ کا سب سے دیانتدار چیف جسٹس تسلیم کرتے ہیں ۔ میری باتیں ختم ہوئیں تو مائیکل بھٹی آگے بڑھا ۔ کہنے لگا چودھری صاحب آپ غلط پروفیشن میں ہوں ۔ کہاں لکھنے لکھانے میں سر کھپا رہے ہیں ۔ آپ کو تو سیاست میں ہونا چاہئے ۔ جس طرح آپ لوگوں کے جذبات بھڑکا تے ہیں ۔ قسم سے آپ کل الیکشن میں کھڑے ہوئے یہ سارے ووٹ آپ کے ہیں ۔۔ میں درد میں چھپی ان کی طنز کو سمجھ گیا ۔ میں نے کہا میرے خیالات آپ کو محض سیاسی چورن لگ رہے ہیں ۔ کوئی بات نہیں لیکن آپ لکھ لیں ایک دن آئے گا ۔ اگر آپ میں سے کسی نے کوئی کارنامہ کیا تو پاکستانیوں سے آپ کو اتنی محبت ملے گی کہ آپ ششدر رہ جائیں گے ۔۔ وہ بولا پتہ نہیں یہ دن کب آئے گا ابھی تو وہ ہمیں ''چوڑھا ''ہی سمجھتے ہیں اور فرش پر بٹھاتے ہیں ۔ میں نے کہا تو یہ بھی لکھ لیں وہ آپ کو پلکوں پر بٹھائیں گے ۔ آپ کو کندھوں پر اٹھا کر لائیں گے ۔ مجھے کبھی کبھی لگتا ہے میں بھی ولی ہوں ۔ اس دن جوش میں یہ الفاظ کہہ تو دئیے لیکن یہ منظر دیکھنے میں کئی سال لگ گئے ۔ آج جب کامران مسیح کو کرسی پر بٹھا کر اس کے گاؤں جاتے دیکھا تو وہ سب یادیں تازہ ہوگئیں ۔ بالکل وہی الفاظ جو میں نے انہیں کہے تھے ۔ کامران بشیر اب مسیحیوں کا یا ان کی کمونٹی کا ہیرو نہیں بلکہ ہر پاکستانی کا ہیرو ہے ۔ ا سکی مسکراہٹ اب سوشل میڈیا کی ہر ڈی پی کا حصہ ہے ۔ اس کی تصویر ہر دوسری سوشل میڈیا پوسٹ میں فخر اور عزت سے شئیر کی جارہی ہے ۔ میرے کہی ہوئی ایک ایک بات سچ ہوئی ۔ کیونکہ وہ کسی لکھاری کی لفاظی نہیں بلکہ میرے دل کے جذبات تھے ۔ پاکستانیوں کو ایک قوم بنانے کے لئے اور انتہاپسندی کو جڑسے اکھاڑنے کے لئے سب کی محنت کی ضرورت ہے ۔ پاکستان میں بسے ہر مسیحی ، ہر ہندو ، سکھ اور مسلمان کو مل کرمحنت کرنا ہوگی ۔ جب سب پاکستان کے لئے کام کریں گے تو سب کو عزت دینا سب کے لئے مجبوری بن جائے گا



Your comments about this column
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام

Admin Login
LOGIN