Mahmood Asghar
Choudhary
Home
Columns
Immigration Columns
Pictures
Contacts
Feedback
بریک ... 30 اگست 2025
Download Urdu Fonts
بریک بڑی پرانی کہانی ہے۔ گاؤں کا گوالا دودھ میں پانی ملا کر بیچتا تھا۔ لوگوں کی بار بار شکایت پر بھی وہ کان نہ دھرتا۔ ایک سال گاؤں میں سیلاب آیا اور اس کی ساری بھینسیں بہا لے گیا۔ وہ صدمے سے دیوانہ ہوگیا اور گاؤں والوں کو روک روک کر پوچھتا کہ اتنا زیادہ پانی کہاں سے آگیا؟ لوگ کہتے یہ وہی پانی ہے جو تم دودھ میں ڈالتے تھے۔ سیلاب، زلزلے اور کورونا جیسی قدرتی آفات جب بھی آتی ہیں تو یقین ہوجاتا ہے کہ اس دنیا کا خالق کوئی ہے۔ جب وہ دیکھتا ہے کہ انسان اس دھرتی کا توازن بگاڑ رہا ہے تو وہ اسی وقت اپنی نشانی بھیجتا ہے اور ان کے سب منصوبوں پر پانی پھیر دیتا ہے۔ بس فرق یہ ہے کہ اس وقت گھن کے ساتھ گہیوں بھی پس جاتا ہے۔ اس وقت خاموش رہنے والے، سہولت کاری کرنے والے اور آواز بلند نہ کرنے والے بھی ساتھ ہی بہہ جاتے ہیں۔ پاکستان میں لینڈ مافیا نے اودھم مچا رکھا ہے۔ اس کا چپہ چپہ ہتھیایا جا رہا ہے، اس پر ہاؤسنگ اسکیمیں بنا کر لوگوں کی عمر بھر کی جمع پونجی لوٹی جا رہی ہے۔ ندیوں، نالوں اور دریاؤں کے بہاؤ کے راستوں پر پلاٹ بنا کر بیچے جا رہے ہیں۔ اور ان کے سب سے بڑے اور نادان سرمایہ کار ہم اوورسیز پاکستانی ہیں، جنہوں نے کبھی وہاں جانا بھی نہیں لیکن اربوں روپے کی فائلیں خرید کر اس مکروہ دھندے کی آبیاری کر رہے ہیں۔ علیم خان کا پارک ویو ہو یا عمران خان کا روڈا منصوبہ، یہ سب تو اس لیے مشہور ہوگئے کہ لاہور شہر میں تھے۔ ورنہ ہم نے ہر گاؤں، ہر شہر اور ہر علاقے میں قدرت کے نظام میں چھیڑ چھاڑ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ بطور عوام بھی ہم قصور وار ہیں۔ ہم یہ نہیں دیکھتے کہ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے۔ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ یہ کام کون کر رہا ہے۔ اگر وہ ہماری اتحادی جماعت سے ہے تو سب کچھ درست ہے، اسے ناراض کر کے حکومت تھوڑی گرانا ہے۔ اور اگر وہ مخالف جماعت سے ہے تو پھر کوئی مسئلہ نہیں۔ اس کا خمیازہ ہم بھگتتے رہتے ہیں لیکن جب قدرت کا تازیانہ پڑتا ہے تو راوی چین لکھنا چھوڑ دیتا ہے اور اپنے راستوں میں اپنا حصہ واپس لینے آ پہنچتا ہے۔ پھر اس کے راستے کو کوئی نہیں روک سکتا۔ نہ سرمایہ دار، نہ کوئی غریب کسان، اسے کسی کی پروا نہیں ہوتی۔ حالیہ وزیر اعظم ماضی میں جب وزیر اعلیٰ تھے تو بارش کے پانی میں کھڑے ہوکر تصویر کھنچوانا ان کا محبوب مشغلہ تھا۔ قدرت نے انہیں ترقی دی اور اب جب ان کی بھتیجی وزیر اعلیٰ بنی ہیں تو انہیں کشتی میں بیٹھ کر ویڈیو بنانے کا موقع مل گیا۔ یہ سب کے سب اس جرم میں شریک ہیں کہ جنہوں نے اٹھہتر برسوں میں کوئی منصوبہ بندی نہ کی۔ آج خواجہ آصف، مریم نواز، عطا تارڑ اور دوسرے جتنے بھی لوگ تجاوزات کے خلاف بیانات دے رہے ہیں، ان کے کسی بیان پر کان نہ دھریں۔ یہ سب اسی بدانتظامی کے فائدہ اٹھانے والے ہیں۔ یہ سیلاب کے بعد کسی لینڈ مافیا کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گے۔ یہ دو چار دنوں کی بات ہے، سیلاب سندھ کی طرف بڑھ جائے گا اور مسئلہ دوسرے صوبے کے لوگوں کا بن جائے گا۔ پھر وہی نعرے لگیں گے کہ مر جائیں گے لیکن ڈیم نہیں بننے دیں گے۔ اللہ اللہ خیر صلا! آپ اپنی گندی سیاستوں کی حفاظت کریں، قدرت اپنے دریاؤں اور اپنے ماحول کی حفاظت کر لے گی۔ بالکل اسی طرح جیسے بس کنڈکٹر بار بار سواریوں کو کہتا رہتا ہے کہ بھائی جی آگے ہوجائیں، دروازے کے ساتھ نہ کھڑے ہوں، لیکن کوئی نہیں مانتا۔ پھر جب ڈرائیور اچانک بریک لگاتا ہے تو سب سواریوں کو زبردستی آگے کی طرف لڑھکنا ہی پڑتا ہے۔ قدرتی آفات بھی اسی بریک کی طرح ہیں۔
Your comments about this column
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام
Admin Login
LOGIN
MAIN MENU
کالمز
امیگریشن کالمز
تصاویر
رابطہ
تازہ ترین
فیڈ بیک
Mahmood Asghar Chaudhry
Crea il tuo badge
Mahmood Asghar Ch.