Mahmood Asghar

Choudhary

مساجد، حجاب اور شریعت پر یورپ کی نئی سیاست ... 11 اکتوبر 2025
Download Urdu Fonts
پر یورپ کی نئی سیاست محموداصغر چودھری مغربی ممالک کےسیاستدانوں نے عوام میں مقبول ہونے کا ایک آسان نسخہ سیکھ لیا ہے ۔ وہ یہ ہے کہ مسلمانوں پر تنقید کرو اور راتوں رات مشہور ہوجاؤ ۔ عوام کے ذہنوں میں ڈر بٹھا دو کہ یورپ یا برطانیہ میں رہنے والے مسلمان شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں ۔ وائرل ہوجانے والے پراپیگنڈ ہ میں کسی کو یہ سوچنے کی فرصت نہیں کہ یہی مسلمان ستاون اسلامی ممالک میں کسی ایک میں بھی شریعت نافذ نہیں کرا سکے تو یہاں رہنے والے دو تین فیصد کیا کرلیں گے ۔ مگر دلیل سے بات کرنے کا زمانہ گیا ۔ اسی لئے برطانیہ سے لیکر بلجئیم اوراٹلی تک ایک ہی نعرہ گونجتا ہے کہ ہم اپنے شہروں میں شریعت نہیں چلنے دیں گے ۔ اسی سلسلے میں اٹلی کی حکومتی پارٹی ایف ڈی ایل نے ایک نیا قانون پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے جسکے پانچ نکات ہے ۔ پارٹی کی خاتون رکن پارلیمنٹ سارا کیلانےنے اس مسودے پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس قانون کے ذریعے اسلامی علیحدگی پسند رجحانات کا مقابلہ کیا جائے ۔ تاکہ ملک میں مذہبی بنیادوں پر الگ معاشرہ تشکیل نہ پائے ان کا کہنا ہے کہ کئی افسوسناک واقعات ایسے ہوئے جن میں لوگوں نے ملکی قانون کے بجائے مذہبی روایات کو ترجیح دی۔ اس قانون کے مطابق عبادت گاہوں، خاص طور پر مساجد کی غیر ملکی فنڈنگ پر سخت نگرانی ہوگی، اور ہر عطیہ یا امداد کی تفصیلات وزارتِ داخلہ کو دینا لازمی ہوں گی ۔ اس شق سے ظاہر ہوتا ہے کہ اٹلی میں مساجد یا اسلامی سنٹرز کی خریداری یا تعمیر میں نئی مشکلات پیدا کی جائیں گی ۔ قانون کا دوسرا نکتہ یہ ہے کہ زبردستی یا دھوکہ سے شادی پر سزاؤں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ دھوکے یا فریب کے ذریعے کسی کو پھنسا کر شادی کرانے کی سزا ایک سے پانچ سال کی قید سے بڑھا کر دو سے سات سال قید کر دی جائے گی ، جبکہ زبردستی یا دھمکی سے شادی پر چار سے دس سال قید تجویز کی گئی ہے، چاہے شادی اٹلی میں ہو یا بیرونِ ملک۔ اس نکتہ کے وضاحت دیتے ہوئے پارلیمنٹرینز نے باقاعدہ پاکستانی لڑکی ثمن عباس کا حوالہ دیا ہے جسے اس کے والدین نے صرف اس بنا پرقتل کر دیا تھا کہ اس نے اپنے کزن سے شادی سے انکار کیا تھا ۔ یعنی اس قانون میں پاکستانی لڑکیوں اور پاکستانی شادیوں کو باقاعدہ موضوع بنایا گیا ہے ۔ جس سے ظاہر ہے کہ قانون سازوں کا ہدف مشرقی ارینجڈمیرجز کے رسم و رواج ہیں۔ ایک شق یہ ہے کہ کسی لڑکی کا کنوارگی ٹیسٹ کروانا قانوناً جرم قرار دیا گیا ہے، یعنی لڑکی کی ورجینٹی کا سرٹیفیکٹ لینے پر دو سے پانچ سال قید کی سزا ہو سکتی ہے، البتہ طبی وجوہات پر استثنا ہوگا۔ عبادت گاہوں میں نفرت یا مذہبی برتری کے پرچار پر سخت کارروائی کی جائے گی، اور انتظامیہ کو اختیار ہوگا کہ ایسی عبادت گاہ کو عارضی طور پر بند کر دے۔ چلیں ہمیں اس بات پر متفق ہیں کہ مذہبی بنیادوں پر نفرت پھیلانے والوں کا تو محاسبہ ہونا چاہئے لیکن قانون میں ''برتری ''والا لفظ لکھنے کے پیچھے محرکات مبہم ہیں ۔ اب اس کا فیصلہ کون کرے گا کہ کون سے مولوی صاحب کی تقریر مذہبی برتری کو ظاہر نہیں کرتی ۔ کیونکہ کسی بھی مذہب کے کسی بھی مبلغ کا بنیادی لیکچر ہی اس بات پر مرتکز ہوتا ہے کہ اس کا عقیدہ دوسروں سے بہتر ہے ۔ اس قانون کا پانچواں اور سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ چہرہ چھپانے والے پردے یا نقاب پر مکمل پابندی عائد ہوگی۔ اسکول، دفاتر اور عوامی مقامات پر ایسا لباس ممنوع ہوگا جو چہرے کی شناخت میں رکاوٹ بنے، اور خلاف ورزی پر تین سو سے تین ہزار یورو جرمانہ ہوگا۔ اٹلی میں مسلمانوں کے امام ماسیمو عبداللہ نے پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ چہرے کے مکمل نقاب کے پردے پر پابندی سے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں کیونکہ یہ عوامی سیکورٹی و سیفٹی کا مسئلہ ہے لیکن اس کو اسلامی حجاب کی روایت کے مقابلے میں نہیں رکھنا چاہئے اٹلی میں 1975ء سے ایک قانون پہلے ہی موجود ہے کہ جس کے تحت کسی بھی عوامی مقام پر چہرہ ڈھانپا نہیں جا سکتا ۔پھر نئے قانون کی وجہ کیا ہے سمجھ نہیں آئی ۔ اطالوی ارکان پارلیمنٹ اور پاپولزم کا شکار سیاستدانوں کا کہنا ہے کہ پردے پر پابندی لگوا کر وہ عورت کو اس کی عظمت واپس دلانا چاہتے ہیں کہ کسی بھی خاتون کو پردے میں محصور کرنا اس کو غلام بنانے جیسا ہے جس پر مسلمان خواتین کاکہنا ہے کہ وہ اس بات سے متفق نہیں ہیں کہ ان کی اکثریت اپنی مرضی سے اس روایت پر عمل کرتی ہے اور ان سے یہ حق نہیں چھینا جانا چاہئے کہ وہ کیا پہننا چاہتی ہیں ۔ حقیقت یہ ہے کہ زبردستی کی شادی یا کنوارگی ٹیسٹ جیسے نکات اپنی جگہ درست ہیں، مگر مذہبی آزادی سے متعلق شقیں اٹلی کے آئین کے آرٹیکل 19 کی کھلی خلاف ورزی ہیں، جو ہر شہری کو مذہب پر عمل کا حق دیتا ہے۔ یہ قانون دراصل "شریعت کارڈ" اور "انتہا پسندی کے خوف" کو ہوا دے کر عوام سے ووٹ لینے کی ایک نئی چال ہے۔ سیاست جیت رہی ہے، اور سماجی ہم آہنگی ہار رہی ہے



Your comments about this column
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام

Admin Login
LOGIN