Mahmood Asghar

Choudhary

برطانیہ میں یورپین شہریوں‌پر پابندیاں ...... 22اگست 2014ء
Download Urdu Fonts
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اعلان کیا ہے کہ وہ یورپی ممالک سے آنے والے امیگرنٹس کو روکنے کے لیے ان کے بینیفٹس میں کمی کا پلان تشکیل دے رہے ہیں اور بے روزگاری و دیگر الاﺅنس جیسے مالی فوائد لینے کی مدت کو نصف کرنے کا قانون بنوارہے ہیں یعنی ایسے تمام مالی فوائد جو پہلے چھ ماہ تک لیے جا سکتے تھے انہیں زیادہ سے زیادہ صرف تین ماہ تک حاصل کیا جا سکے گا
تفصیلات کے مطابق نئے امیگریشن قانون میں نومبر سے وہ ایسی اصلاحات لانا چاہتے ہیں جس کے تحت یورپین ممالک سے آنے والے یورپین شہری بے روزگاری اور دیگر بنیادی بینفیٹس صرف تین ماہ تک لے سکیں گے اسی سال حکومت نے یہ اعلان بھی کیا تھاکہ یورپین ممالک کے شہریوں انگلینڈ آکر بیفیٹس کی درخواست دینے کے لیے انہیں کم ازکم تین ماہ کا انتظار کرنا ہوگا یعنی کسی بھی قسم کی ہاﺅسنگ یا دیگر مالی مدد لینے کے لیے وہ اپنی رہائش کے تین ماہ بعد درخواست دے سکیں گے اور یہ بینیفٹس صرف چھ ماہ کے بعدہی منسوخ کر دیے جائیں گے اگر سائل کے پاس کوئی معقول روزگار یا جاب نہیں ہوگی مسٹر کیمرون کا کہنا ہے کہ وہ برطانوی شہریوں کو دیگر ممالک کے امیگرنٹس شہریوں کے مقابلے میں پہلی ترجیح رکھنا چاہتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ صرف وہی یورپین شہری برطانیہ میں رہیں جو یہاں پر حقیقی طور پر کام کر رہے ہیں
یہ تمام تبدیلیاں امیگریشن ایکٹ 2014کا حصہ ہوں گی جس میں جعلی شادیوں اورجعلی سول پارٹنر شپ کی تحقیق کے لیے قانون کو مزید سخت کیا جا رہا ہے اس کے علاوہ ملک بدری کے قانو ن میں بھی مزید سختی لائی جارہی ہے جس کے تحت ایک نئی اصطلاح قانون میں شامل کی گئی ہے کہ” پہلے ڈی پورٹ اور بعد میں اپیل“اس کا مطلب ہے کہ اگر پولیس کسی ال لیگل تارک وطن شہری کومجرم خیال کرتے ہوئے گرفتار کر لیتی ہے تواسے اپیل کرنے کا حق دینے سے پہلے سختی کرتے ہوئے ملک بدر کرسکے گی اور اگر اس ملزم کا خیال ہوا کہ اس کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے تو وہ برطانیہ میں رہتے ہوئے اپیل کرنے کی بجائے اپنے ملک سے جا کر اپیل کرے گا فیملی اکٹھے رہنے کے حوالے سے یورپین انسانی حقوق کے قانون نمبر 8کی جو شق ہے جس کے تحت آپ فیملی ممبران کو علیحدہ نہیں کر سکتے ا س میں بھی سختی لائی جائے گی اور قانون میں یہ شق لائی جائے گی کہ اس حق کو حکومت چیلنج کر سکے گی
برطانیہ میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن شہری کے ڈرائیونگ لائسنس منسوخ کرنے میں قانون کو سخت بنایا جا رہا ہے جس کے تحت گزشتہ ماہ سے کم وبیش 3150ڈرائیونگ لائسنس منسوخ بھی کیے جا چکے ہیں
ہوم سیکرٹری تیریسا مئے کا کہنا ہے کہ ”ہم ایسا قانون بنا رہے ہیں جو برطانوی شہریوں اور برطانیہ میں قانونی طور پر مقیم تارکین وطن شہریوں کے لیے آسانیاں لائے گا اور ان کے خلاف سخت ہوگا جو قانون کا غلط استعمال کرتے ہیں“ انہوں نے مزید کہا کہ” اس قانون کی مدد سے ایسے تمام امیگرنٹس کی حوصلہ شکنی ہوگی جو برطانیہ میں اس کے قوانین کی نرمی کی وجہ سے کھنچے چلے آتے ہیں اور ایسے لوگوں کو برطانیہ سے نکالنے میں مدد گار ثابت ہو گا جنہیں یہاں رہنے کا کوئی استحقاق نہیں “مس مئے نے کہا کہ” ہم اسٹوڈنٹس ویزہ سسٹم میں بھی قوانین کو سخت سے سخت بنا رہے ہیں تاکہ لوگ ا سکا غلط فائدہ نہ اٹھا سکیں اور یہ قانون یقیناً برطانوی شہریوں کے مفاد میں ہو گا“
اس وقت برطانوی سیاستدانوں کے لیے یورپین شہری اور برطانیہ کی طرف ان کی آمد ہر وقت موضوع بحث رہتی ہے کیونکہ یورپ میں جاری معاشی کساد بازاری کے نتیجے میں یورپین شہریوں کی کثیر تعداد برطانیہ کا رخ کر رہی ہے برطانوی اداروں کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال برطانیہ آنے والے امیگرنٹس کی تعداد دو لاکھ 12ہزار ہے اور برطانوی سیاستدانوں کا خیال ہے کہ اگر اسی تناسب سے یورپین یا دیگر ممالک سے امیگرنٹس برطانیہ آتے رہے توبرطانوی شہریوں کو ملنے والی سہولیات پر منفی اثرات مرتب ہوں گے
تحریر محموداصغر چوہدری



Your comments about this column
yai kanoon Jo log November se bad aye ga in keep par Laguna go game ya Jo pahle she yaha mojood chain in par big
shahid
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام

Admin Login
LOGIN