Mahmood Asghar

Choudhary

شادی کی بنا پر اطالوی شہریت لینے کا طریقہ ......09اکتوبر 2014ء
Download Urdu Fonts
گزشتہ دنوں ایک ای میل موصول ہو ئی جس میں یہ فرمائش کی گئی تھی کہ شادی کی بنا پر اطالوی شہریت لینے کے طریقہ کا رکے بارے بھی کوئی کالم لکھیں ، ای میل لکھنے والے کے خیال میں بہت سے پاکستانی خود تو اطالوی شہریت لے لیتے ہیں اور اپنے بچوں کو بھی اطالوی شہری بنا دیتے ہیں لیکن بعد میں اپنی زوجہ کو اطالوی شہریت نہیں لیکر دیتے یعنی اس معاملے میں خواتین کوامتیازی سلوک کا سامنا ہے
اٹلی میں رہائش پذیر تارکین وطن شہریوں کے لیے اطالوی شہریت کے حصول کا قانون 1992 سے رائج ہے جس میں ابھی تک کوئی اہم تبدیلی نہیں لا ئی گئی ان 22سالوں میں تارکین وطن حمایتی حکومتیں متعدد دفعہ یہ دعوی کرتی رہی ہیں کہ وہ اس سخت قانون میں آسانیاں لائیں گے لیکن ان کے دعوی ان کی حکومتوں کے ساتھ ہی دم توڑتے رہے ہیں کیونکہ یہ بات کسی بھی اطالوی سیاسی پارٹی کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے البتہ تارکین وطن مخالف پارٹیاں 2009ءمیں اس قانون میں مزید سختیاں لانے میں کامیاب ہوگئی تھی مثلاًشروع میں اس قانون کے تحت شادی کی بنا پر اطالوی شہریت کی درخواست دینے کے لیے شادی کے بعد اٹلی میں اپنے پارٹنر کے ساتھ صرف چھ مہینے کی رہائش ضروری تھی لیکن 2009کے سیکورٹی لا میں اس قانون کو تبدیل کر کے مزید سخت بنا دیا گیا اب کسی بھی مرد یا عورت کو شادی کی بنیاد پر اطالوی شہریت لینے کے لیے شادی کے بعد دو سال کا انتظار کرنا پڑتا ہے دوسال بعد درخواست دی جاتی درخواست سارے پراسس میں گزرنے کے بعد اگر قبول بھی ہوجائے تو پریفیتورا دوبارہ یہ چیک کرتا ہے کہ کیا شادی ابھی بھی موجود ہے اور کیا کوئی علیحدگی کی صورت حال تو پیدا نہیں ہو گئی
دوسال کی یہ شرط اس جوڑے کے لیے ہے جن کے بچے نہیں ہیں البتہ اگراس شادی شدہ جوڑے کا کوئی بچہ بھی ہو تو اس صورت میں اطالوی شہری کی بیوی یا شوہر اٹلی میں ایک سال کی لگاتار رہائش کے بعد ہی اطا لوی شہریت کی درخواست دے سکتے ہیں اس طرح جو غیرملکی پہلے سے ہی شادی شدہ ہیں تو ان میں سے کسی بھی پارٹنر کو اگر اطالوی شہریت مل جائے تو اس کی بیوی یا میاں کو اطالوی شہریت کی درخواست دینے کے لیے دو سال اٹلی میں لگا تار رہائش کی ضرورت ہے ہاں اگر اس فیملی کے پہلے سے بچے بھی ہیں یا کوئی بچہ پیدا ہوجاتا ہے تو وہ ایک سال کے بعد ہی اطالوی شہریت کی درخواست دے سکتے ہیں
بچوں سے مراد صرف وہ بچے ہی نہیں ہیں جو آپکے حقیقی بچے ہیں بلکہ اگر آپ اطالوی قانون کے تحت کوئی بچہ گود لے لیتے ہیں تو بھی اس پر وہی قانون لاگو ہوگا جو حقیقی بچے کی موجودگی میں ہوتا ہے اطالوی قانون کے تحت گود لیا ہوے بچے اور حقیقی بچے میں کوئی فرق نہیں ہے
بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ اطالوی شہریت کی درخواست دینے کے لیے فیملی پارٹنر کا اٹلی میں موجود ہونا ضروری ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے اگر اطالوی شہری اٹلی کے علاوہ دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک میں رہ رہا ہے تو ا سکی بیوی یا شوہر اسی ملک میں اطالوی شہریت کی درخواست دے سکتا ہے لیکن اس صورت میں اسے یہ ثابت کرنا ہو گا کہ وہ گزشتہ تین سال سے اپنے اطالوی شوہر یا بیوی کے ساتھ اس ملک میں رہائش پذیر ہے اس بار بھی وہی اصول اپلائی ہوگا یعنی اگر اس شادی شدہ جوڑے کے بچے بھی ہیں تو بجائے تین سال کا انتظار کرنے کے وہ ڈیڑھ سال بعد ہی اطالوی شہریت کے لیے اپلائی کرنے کا اہل ہوجاتا ہے تو ا سکا مطلب ہے کو جولوگ اطالوی شہریت لینے کے بعد اپنی بیوی بچوں سمیت کسی دوسرے ملک شفٹ ہوجاتے ہیں وہ چاہیں تو اس ملک میں جا کر بھی اپنی بیوی یا شوہر کی اطالوی شہریت کی درخواست دے سکتے ہیں لیکن اس سلسلے میں انہیں اطالوی شہریت کی درخواست ا س ملک میں موجود اطالوی ایمیسی یا قونصلیٹ میں جمع کرانی ہوگی
اٹلی میں رہنے والے اطالوی شہری کے لیے ضروری ہے کہ اس کا اٹلی کے کمونے یعنی کونسل میں باقاعدہ نام درج ہواور اس کا ریکارڈ کا عرصہ پورا ہو بہت سے لوگوں کا سوال ہوتا ہے کہ کسی تارک وطن شہری کو اطالوی شہریت کے ملنے کے بعد کونسی تاریخ کے حساب سے اس کی بیوی یا شوہر کے ریزیڈنس کا حساب لگانا ہوتا ہے تو جواب یہ کہ جس دن کوئی بھی تارک وطن شہری کونسل میں جا کر اطالوی شہری بننے کا حلف لیتا ہے اس حلف والی تاریخ سے آپ دوسال کا عرصہ شمار کر سکتے ہیں یا پھر ایک سال کا عرصہ اگر آپ کے بچے بھی ہیں
اطالوی شہریت کی درخواست دینے کے لیے کسی بھی سائل کو اپنے ملک سے دو سرٹیفیکیٹ منگوانے پڑتے ہیں جن میں سر فہرست سائل کا پیدا ئش سرٹیفیکیٹ جس پر اس کی تاریخ پیدائش ، جائے پیدائش ، والد اور والدہ کانام درج ہونا ضروری ہے اس لیے پاکستانی یہ کوشش کریں کہ وہ اپنا برتھ سرٹیفکیٹ نادرا ڈیپارٹمنٹ والا بنوائیں کیونکہ صرف اسی پر یہ تمام تفاصیل درج ہوتی ہیں اگر آپ کے برتھ سرٹیفکیٹ پر والدہ کانام درج نہیں تو وہ قابل قبول نہیں ہوگا اور آپکو اضافی ڈاکومنٹس تیار کروانا پڑیں گے یونین کونسل سے ملنے والے پرانے طرز کے برتھ سرٹیفیکیٹ پر اکثر والدہ کانام درج نہیں ہوتا اور اس پر جائے پیدائش بھی صحیح نہیں لکھی ہوتی دوسرا سرٹیفکیٹ ہے کریکٹر سرٹیفیکیٹ ہے اطالوی قانون کے تحت سائل چودہ سال کی عمر کے بعد جتنے بھی ممالک میں رہے وہاں سے اسے ایک سرٹیفکیٹ بنوانا ہوتا ہے کہ اس کا کوئی کریمنیل ریکارڈ تو نہیں ہے پاکستان میں یہ سرٹیفکیٹ ضلعی پولیس آفس سے بنتا ہے
ان دونوں سر ٹیفکیٹ کو اطالوی ایمبیسی سے ترجمہ و تصدیق کروانا ضرروی ہوتا ہے اس کے علا وہ اگر تو اطالوی شہری نے پہلے سے اپنا میرج سرٹیفکیٹ یا نکاح نامہ اطالوی کونسل میں رجسٹرڈ کروایا ہواہے تو اس کی کاپی کمونے سے مل جائے گی لیکن اگر یہ رجسٹرڈ نہیں کروایاتو نکاح نامہ بھی اطالوی ایمبیسی سے ترجمہ وتصدیق کروا کے لانا ہوگا اور اطالوی شہریت کی درخواست دینے سے پہلے اسے کمونے میں رجسٹر کروانا ہوگا اور بعد میں ان سے اطالوی نکاح نامہ لینا ہوگا ،
اطالوی قانون کے تحت اٹلی کے کونسل سے کوئی بھی سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ہوتی یعنی آپ اپنی رہائش یا شادی کے حوالے سے خود سے تیار کیا ہوا بیان لکھ سکتے ہیں لیکن پھر و ہ اسکی تحقیق میں زیادہ ٹائم لگا دیتے ہیں اگر آپ کمونے سے سرٹیفکیٹ لیکر نکلواکر ساتھ لگوائیں تو آپ کی درخواست جلدی قبول ہونے کا چانسز ہوتے ہیں لیکن اگر آپ بہت سارے قیمتی ٹکٹوں کی بچت کرنا چاہتے ہیں تو آپ کو قانون اجازت دیتا ہے کہ آپ بغیر کمونے کے سرٹیفیکیٹ کے بھی اطالوی شہریت کی درخواست جمع کروا سکتے ہیں آپ کی درخواست کے اوپر16 یورو کی ٹکٹ یعنی مارکا دا بولو لگے گی اور اطالوی شہریت کی درخواست جمع کروانے کے لیے آپ کو 200یورو بنام وزارت داخلہ اٹلی ڈاک خانہ میں جمع کروانا ہوں گے اور اس کی رسید درخواست کے ساتھ لگانی ہوگی
اس کے علاوہ درخواست کے ساتھ سائل کی پرمیسو دی سوجورنو اور اطالوی شناختی کارڈ یعنی کارتا دی ایدینتیتا کی فوٹو کاپی لگانا ضروری ہے سات مارچ 2012ءکو اطالوی وزیر کانچیلیری نے قانون بنوایا تھا کہ شادی کی بنا پر اطالوی شہریت کی درخواستیں وزرات داخلہ کے پاس نہیں جاتی ہیں بلکہ ان کا فیصلہ علاقائی پریفیتورا نے ہی کرنا ہوتا ہے اس لیے ان پر قانونی طور پر اتنا زیادہ ٹائم نہیں لگنا چاہیے اگر دو سال کے اندر آپ کی درخواست کا جواب نہیں آتاتوآپ پریفیتورا پر کسی وکیل کی مدد سے کیس کر سکتے ہیں
پاکستانیوں کو چاہیے کہ وہ نہ صرف اپنی بلکہ اپنے جیون ساتھی کو بھی اطالوی شہریت لیکر دیں اس سے نہ صرف ان کو پہلے درجہ کے شہری کے حقوق مل جائیں گے بلکہ اگر ان کا کوئی بھائی یا بہن اٹلی میں ال لیگل طریقے سے رہائش پذیر ہے تو اطالوی قانون کے تحت انہیں اٹلی کی سوجورنو بھی مل جائے گی
تحریر محموداصغر چوہدری



Your comments about this column
hello my brother i need some information i am in frankfurt i come from carpi i change my document in frankfurt and i have carta di sogorno for five year and it is going to expire in feb 2015 but i am working in frankfurt i dont have any pay slip to renew it so please tell can i renew it with out pay slip i mean bosta paga and if they ask me in italia that why i dont have work in italia so i can tell them i am working in frankfurt we are hear so many from italia and have same question so please tell us soon we will be really aprishate for this grate help as u do before thanks
abdul rehman gujrat -frankfurt
very good ch sb
mubeen ch
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام

Admin Login
LOGIN