Mahmood Asghar

Choudhary

برطانیہ میں یورپین شہریوں کے لیے چار سال کی پابندی لگانے کا منصوبہ
Download Urdu Fonts
برطانیہ میں اس وقت برطانوی پارلیمنٹرین کے لیے سب سے بڑا مسئلہ یورپ سے آنے والے امیگرنٹس ہیں کیونکہ برطانوی شہریوں کاخیال ہے کہ یورپین شہری برطانیہ آکر یہاں کے بینیفٹس سسٹم سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور ان کی آمد سے برطانوی بینفیٹس سسٹم کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اس لیے تمام سیاسی پارٹیاں آئندہ الیکشن میں ایک ایسا نعرہ ہے جس پر ووٹ لینے کی کوشش کر یں گے اور وہ یہ ہے کہ وہ یورپ سے آنے والے تارکین وطن شہریوں کوکسی بھی طریقے سے روکیں گے وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے اپنے گزشتہ پلان میں برطانیہ ہجرت کرکے آنے والے یورپین شہریوں پر تین ماہ سے چھ ماہ تک بینیفٹس روکنے کا پروگرام بنایاتھا لیکن انہیں شاید اندازہ ہوگیا ہے کہ صرف اتنے محدود مدت کے لیے بینیفیٹس روکے جانے کا بھی کوئی خاطر خواہ نتیجہ نہیں نکلے گا تو انہوں مورخہ 28نومبر سے ایک نئے پلان کا اعلان کیا ہے جس کے تحت اب وہ ایسی اسکیم تیار کررہے ہیں کہ جس میں یورپین یونین سے آنے والے امیگرنٹس کو کسی بھی قسم کے بینیفٹس اپلائی کرنے سے پہلے چار سال کا انتظار کرنے پڑے گا یہ ایک ایسا پلان ہے کہ جس کی منظوری کے بعد یورپین یونین کے شہریوں کی برطانیہ آمدنا ممکن ہوجائے گی
حکومت برطانیہ کو اس وقت سے بڑی رکاوٹ یورپین پارلیمنٹ کی جانب سے ہے کیونکہ برطانیہ یورپین یونین کے ساتھ کئے گئے معاہدوں کا پابند ہے جس کے تحت پورے یورپ میں رہنے والے شہری ایک جیسے حقوق رکھتے ہیں بلکہ فری موومنٹ کا جو معاہدہ سن 2006ءمیں برطانیہ نے یورپین یونین کے ساتھ سائین کیا تھا اس کے تحت یورپین شہریوں کے بعض حقوق برطانوی شہریوں سے بھی زیادہ ہے حکومت برطانیہ کو ایسے کسی بھی قانون جس کا براہ راست تعلق یورپین شہریوں سے ہو گا میں تبدیلی کے لیے یورپین پارلیمنٹ سے منظوری لینا ضروری ہوگا اور ماضی میں برطانوی وزیر اعظم کی جانب سے ایسے کسی بھی قانونی تبدیلی کی خواہش کوبلجیم میں بیٹھی یورپی قیادت نے آڑے ہاتھوں لیا تھا اور کہا تھا کہ اگر ایسی کوئی بھی قانونی تبدیلی کی جاتی ہے جس میں یورپین شہریوں کے ساتھ امتیاز ی سلوک کیا گیا تو برطانیہ ایک "غلیظ" ملک کہلائے گا
اسی لیے اس دفعہ مسٹر کیمرون نے یورپین ممبر ممالک کے سیاسی لیڈروں سے بھی التجا کی ہے کہ وہ ان کے اس منصوبے میں ان کی مدد کریں ان کا کہنا تھا " میں اپنے یورپین پارٹنر سے کہتا ہوں کہ ہمیں اس معاملے میں گہری تشویش ہے اور ہماری تشویش بلا وجہ نہیں ہے ہمارا حق بنتا ہے کہ ہمیں سنا جائے کیونکہ جو کچھ برطانیہ میں ہورہا ہے یہ صرف برطانیہ کے لیے نہیں ہے بلکہ پورے یورپ کے وجود کے لیے نقصان دہ ہے " ان کا مزید کہنا تھا کہ برطانوی شہری ، یورپین شہریوں کے اتنے حقوق کو سمجھنے سے قاصر رہےں گے اس کا کوئی بہتر حل نکالاجانا چاہیے ہمارے ملک کو یورپین یونین میں مستحکم ہونے کے لیے ضروری ہے کہ یورپی ممالک سے ہونے والے امیگریشن کے لا متناہی سلسلہ کو روکا جائے“
برطانوی وزیر اعظم مسٹر ڈیوڈ کیمرون کے تیار کیے گیے نئے پلان کے مطابق یورپین یونین سے کام کے لیے آنے والے یورپین شہریوں کو کسی بھی قسم کے چائلڈ بینیفٹس ، ہاﺅسنگ بینیفٹس اور ٹیکس الاﺅنس کی بچت کی درخواست دینے کے لیے برطانیہ میں رہائش کے بعد کم ازکم چار سال کا انتظار کرنا پڑے گا اس کے علاوہ ایسے یورپین شہری جن کے بچے برطانیہ میں موجود نہیں ہوں گے انہیں ان کے چائلڈ بینفٹس ملنا بند ہوجائیں گے ایسے یورپین شہری جو لگاتار چھ ماہ تک روزگار تلاش کرنے میں ناکام رہےں گے انہیں برطانیہ سے بے دخل کیا جا سکے گا یورپین شہریوں کے لیے برطانیہ میں فیملی بلانا اور اپنے دیگر فیملی ممبران کی امیگریشن کرانا بہت آسان ہے لیکن نئے پلان کے مطابق اب ان کے فیملی ممبران کی امیگریشن اتنی آسان نہیں رہے گی اس کے علاوہ جرائم میں ملوث یورپین شہریوں کو ڈی پورٹ کرنا بھی ممکن ہوگا ،بھکاریوں اور فراڈ کرنے والے یورپین شہریوں کا برطانیہ میں داخلہ بین کردیا جائے گا اور سب سے اہم مطالبہ مسٹر ڈیوڈ کیمرون کی جانب سے یہ پیش کیا گیا ہے کہ جو بھی نئے ممالک یورپین یونین کے ممبر بنیں گے ان کے شہریوں پر فری مومنٹ کا قانون اس وقت تک لاگو نہیں ہوگا جب تک ان ممالک کی معاشی حالت بہتر نہیں ہوجائے گی
دوسری جانب اٹلی میں رہنے والے غیرملکیوں کےلئے اچھی خبر یہ ہے کہ جن کے نوجوان بیٹے یا بیٹیاں بے روزگار ہیں تو وہ حکومت کی جانب سے جاری کئے گئے سماجی خدمت کے محکمہ میں ایک سال کی نوکر ی کر سکتے ہیں اوراس طرح ماہانہ 433.80یوروکما سکتے ہیں حکومت ایطالیہ نے یہ قانون صرف اطالوی نوجوانوں کے لیے ہی مخصوص رکھا ہوا تھا لیکن گزشتہ برسوں میں ایک امیگرنٹ نوجوان کی جانب سے کئے گئے ایک کیس کے بعد اطالوی عدالت نے یہ فیصلہ سنایا تھا کہ اس کام میں تارکین وطن شہریوں کے بچے بھی درخواست دے سکتے ہیںمورخہ 14نومبر سے اعلان کئے گئے کوٹہ کے مطابق ایسے 5504رضا کاروں کو حکومتی سماجی خدمات کے شعبہ میں ایک سال کی نوکری دی جائے گی جن کی عمر 18سال سے 28سال کے درمیان ہو، وہ بے روزگار ہوں اور اٹلی میں قانونی طور پر سوجورنو کے ساتھ رہائش پذیر ہوں ان کے لیے اطالوی شہریت کی کوئی شرط نہیں ہے ایسے تمام نوجوانوں کو ماہانہ 433.80یور و تنخواہ بھی ملے گی اس جاب کے لئے درخواست دینے کی آخری تاریخ 15دسمبر سہ پہر 14بجے تک ہے اٹلی میں رہنے والے بے روزگار نوجوانوں کو اس سہولت سے فائدہ ضرور اٹھانا چاہیے اور اپنے والدین کی مدد کرنی چاہیے
آن لائن درخواست دینے کے لیے اس لنک کو کلک کریں‌
تحریر محموداصغر چوہدری مورخہ 30نومبر 2014



Your comments about this column
zulfiqar
سھاھید ازاام
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام

Admin Login
LOGIN