Mahmood Asghar

Choudhary

اطالوی شہریت کا نیا قانون 2015ء .......... 4اگست 2015
Download Urdu Fonts
اطالوی شہریت میں تبدیلی کا قانون اٹلی میں رہنے والے تارکین وطن شہریو ں کے لیے ایک ایسی ٹرک کی بتی ہے جس کے پیچھے اطالوی سیاستدانوں نے اٹلی میں رہنے والے غیرملکیوں کو کئی سالوں سے لگا یا ہوا ہے ویسے تو سیاستدان ہوتا ہی وہی ہے جو عوام کو بے وقوف بنا کر رکھے لیکن اٹلی کے سیاستدان اٹلی میں رہنے والے غیرملکیوں کو ایسے جھانسے میں گزشتہ کئی سال سے ڈالے ہوئے ہیں جس میں انہیں روز یہ خوشخبری سنا دی جاتی ہے کہ بہت جلد وہ اٹلی میں رہنے والے تارکین وطن شہریوں کو اطالوی شہریت دینے والے ہیں ،لیکن پھر بعد میں یہ زبانی دعوے ہی رہ جاتے ہیں اطالوی شہریت کے قانون میں کسی بھی قسم کی تبدیلی پر امیگرنٹ مخالف سیاسی پارٹیوں کی بھرپور مزاحمت دیکھنے کے بعد گزشتہ پانچ چھ سال سے اٹلی کی بائیں بازو کی پارٹیوں نے یہ سوچا کہ وہ بجائے اس قانون میں تبدیلی کرنے کے کیوں نہ ایک ایسا نعرہ لگائیں جس پر انہیں اٹلی میں عوام کی ہمدردیاں حاصل ہوں اس لیے انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اٹلی میں پیدا ہونے والے بچوں کو اطالوی شہریت دینے میں قانون سازی کریں گے اس سلسلے میں انہیں عوام کی ہمدردیاں حاصل ہوئیں اور ان کے اس نعرے کو کم مزاحمت کا سامنہ کرنا پڑا اس لیے گزشتہ دو تین سال سے مختلف کونسلوں اور شہروں میں لوکل انتظامیہ نے ایسی تقریبات منعقد کی جس میں تارکین وطن شہریوں کے بچوں کو بلا کر انہیں اعزازی اطالوی شہریت دی گئی تاکہ عوام میں اس سلسلے میں رائے عامہ کو ہموار کیا جائے
دوسری طرف دیکھا جائے تو اٹلی میں جوان ہونے والی نسل کو ہی اطالوی شہریت نہ ہونے کا سب سے بڑا نقصان اٹھانا پڑتا ہے جس میں سر فہرست اعلی ٰ تعلیم حاصل کرنے کے باو جود بھی سرکاری نوکریوں کا نہ ملنا اور تعلیم کے ہی سلسلے میں مختلف ممالک میں سفر کے دوران ویزوں کی مشکلا ت کا سامنا شامل ہے تازہ ترین اطلاعات کے مطابق حالیہ حکومت نے اس سلسلے میں اٹلی میں پیدا ہونے والے بچوں کو اطالوی شہریت دئے جانے کے قانون کا مسودہ باقاعدہ تیار کر لیا ہے اورگزشتہ ہفتے سے اسے پارلیمانی کمیشن میں پیش کردیاگیا ہے اور ان کے خیال میں یہ قانون بہت جلد پاس بھی کروا لیا جائے گا لیکن اٹلی میں رہنے والے غیرملکیوں کے لیے پریشانی والی بات یہ ہے کہ ایک بار پھر ملک کی اپوزیشن کی بڑی پارٹی ”فورسا ایطالیہ “ کو یہ قانونی مسودہ بالکل پسند نہیں آیا اور اس پارٹی کی ممبر ”انا گراسیا کالبریا“ نے اس کمیشن سے استعفی دے دیا ہے اور پارٹی کے دیگر راہنماﺅں نے بھی اس پر روزانہ کی بنیاد پر تنقید شروع کر دی ہے کیونکہ انکی پارٹی کا خیال ہے کہ اٹلی میں پیدا ہونے والے بچوں کے لیے اتنی آسانی سے اطالوی شہریت کا حصول اطالوی شناخت اور اس کی قدروں کے خلاف ہے ان کا خیال ہے کہ اطالوی شہریت ایک لمبے پراسس کے بعد ملنی چاہیے جب اٹلی میں رہنے والے تارکین وطن شہری اس معاشرے کے اصولوں اور یہاں کی قدروں کو سمجھ جائیں
اگر پارلیمانی کمیشن کے سامنے پیش کیے جانے والے مسودہ کا بغور جائزہ لیا جائے تو اس میں شامل کی گئی شرائط ایسی ہیں جن پر تنقید بے جا ہے یہ قانون امریکی طرز کا نہیں ہے کہ اٹلی میں پیدا ہونے والے کسی بھی بچے کو اطالوی شہریت مل جائے گی بالکل اس میں واضع طور پر یہ لکھا گیا ہے کہ اٹلی میں پیدا ہونے والے صرف ایسے بچوں کو اطالوی شہریت دی جائے گی جس کے والد یا والدہ اس کی پیدائش سے پہلے پانچ سال سے اٹلی میں رہ رہیں ہوں گے اس کے علاوہ وہ بچے بھی اطالوی شہریت کے حقدار ہوں گے جواٹلی میں پیدا تو نہیں ہوئے لیکن 12سال سے کم عمر میں اٹلی لائے گئے تھے اور انہوں نے گزشتہ پانچ سال سے اطالوی سرکاری تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کی ہو
ایسے تمام بچوں کا اطالوی شہریت خود بخود نہیں ملے گی بلکہ ان کے والدین کو اس کی درخواست دینا ہوگی اگر ان کے والدین اطالوی شہریت کی درخواست نہیں دیتے تو پھر بچوں کو اختیار ہوگا کہ وہ 18سال کی عمر ہونے پر اپنے لیے اطالوی شہریت کی درخواست دے سکیں گے اور اٹھارہ سال کی عمر ہونے پر ان کے پاس دو سال کا وقت ہوگا کہ وہ اپنے اس حق کو استعمال کر سکیں اسی طرح اگر ان کے والدین انہیں بچپن سے اطالوی شہریت لے دیتے ہیں تو اٹھارہ سال کا ہونے کے بعد انہیں اختیار ہوگا کہ وہ اطالوی شہریت کو منسوخ کروا سکیں اگر وہ اطالوی شہریت نہیں رکھنا چاہتے دوسری جانب علاقائی کونسلز پر یہ لازم کیا جائے گا کہ وہ اٹلی میں رہائش پذیر غیرملکی بچوں کی عمر اٹھارہ سال ہونے سے چھ ماہ پہلے ان کے گھر ایک لیٹر لکھے جس میں انہیں اپنی اطالوی شہریت لینے یا منسوخ کرنے کا حق استعمال کرنے کی معلومات بہم پہنچائیں
اسی قانونی مسودہ میں اٹلی میں رہنے والے غیر ملکیوں کے ایسے بچوں کے لیے بھی آسانی پیدا کی گئی ہے جوبارہ سال سے زیادہ عمر اور اٹھارہ سال سے کم عمر میں اٹلی آئے تھے اور انہوں نے اٹلی میں تعلیم حاصل کی اور انہوں نے اٹلی میں کوئی ڈپلومہ وغیرہ مکمل کیا ایسی صورت میں انہیں دس سال کا عرصہ انتظار نہیں کرنے پڑے گا بلکہ وہ اٹلی میں قانونی طور پرچھ سال کی رہائش کے بعد ہی اطالوی شہریت کے حقدار ہوں گے
اس قانو نی مسودہ میں اٹلی میں رہنے والے دیگر تارکین وطن شہریوں کو دس سال کی لگاتار رہائش کی شرط میں کسی قسم کی کوئی گنجائش نہیں رکھی گئی اور ایسا جان بوجھ کر کیا گیا تھا کیونکہ حکومت کا خیال تھا کہ وہ تمام اپوزیشن پارٹیوں کو اس بات پر قائل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی کہ اس قانون میں صرف نئے پیدا ہونے والے بچوں کی ہی بات کی گئی ہے او ر اس طرح وہ اطالوی شہریت کا نیا قانون بنوانے میں کامیاب ہوجائے گی لیکن اپوزیشن پارٹی فورسا ایطالیہ کا رد عمل انتہائی سخت ہے اب دیکھتے ہیں کہ اٹلی میں پیدا ہونے والے بچوں کی اطالوی شہریت کا یہ اونٹ کونسی کروٹ بیٹھتا ہے اگر انہیں یہ حق مل جائے تو ان کے مستقبل میں اطالوی سرکاری نوکریوں کے دروازے کھل جائیں گے اور وہ بھی اٹلی میں ڈاکٹر انجنئیر ، جج اور سرکاری پولیس آفیسر بن سکیں گے یا پھر سیاسی کردار ادا کرتے ہوئی اطالوی پارلیمنٹ میں پہنچ سکیں گے اسی طرح اگر کسی بچے کے پاس اطالوی شہریت ہو تو اس کے ماں باپ حتی ٰ کہ اسکی دادا دادی ،یا نانا نانی کو بھی اٹلی سے ڈی پورٹ کرنا قانونا ً ناممکن ہوجاتا ہے
تجزیہ و تحریر محمود اصغر چوہدری مورخہ 4اگست 2015



Your comments about this column
بہت عمدہ خبر ہے. اللہ جی کرم کریں یہ قانون پاس ہو جائے
Zafar Raja
چلو دکھتے ہیں آخر کب تک
Awar Javed
Thanks sir
Khalid Langrial
Nice
Faiz Sheikh
NICE
ًMUBEEN
pl ease yeh bata dai keh next italy kee immigation kab open hoo rahi hai. kiya hoo chance hai open honay kaa
Tahir
Vere good
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام

Admin Login
LOGIN