Mahmood Asghar

Choudhary

برطانیہ کی موسمی امیگریشن 2019 .... 30ستمبر 2018
Download Urdu Fonts
برطانوی حکومت نے بھی یورپ کے دیگر ممالک کی طرح موسمی کام کے ویزے دینے کا اعلان کیا ہے ۔ حکومت کی جانب سے ایک پائلٹ اسکیم تیار کی گئی ہے جس کے تحت برطانیہ میں پھلوں اور سبزیوں کے کھیتوں میں کام کے لئے غیر یورپی کسانوں کو برطانیہ آنے کے لئے محدود مدت کا عارضی ویزہ جاری کیا جا ئے گا ۔ یہ غیر ملکی کسان برطانیہ میں زرعی شعبہ میں مزدوروں کی کمی کو پورا کرنے کے لئے مددگار ثابت ہوں گے۔ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ اسکیم کے تحت ہر سال 2500غیر ملکی ورکرز کو برطانیہ کا ویزہ دیا جائے گا ۔ یہ ورکرز غیر یورپی ہوں گے اوریہ ایک عارضی ویزہ ہوگا جس کے تحت برطانوی کسان غیریورپی مزدوروں کو چھ مہینے کے لئے برطانیہ کام کے لئے لا سکیں گے ۔ حکومتی وزراءکا کہنا ہے کہ برطانیہ میںپچھلے بیس سال میں پھلوں کی پیداوار میں130فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ اس پیداوار کو برقرار رکھنے کے لئے اور برطانیہ میں زرعی انقلاب کا مقابلہ کرنے کے لئے مزدوروں کی ضرورت ہے چنانچہ اس اسکیم کے تحت فصلوں کی کٹائی یا پھل توڑنے کے موسم میں برطانوی کسانوں کی مدد کے لئے زیادہ مزدوروں کی ضرورت کو پورا کیا جائے گا ۔
برطانیہ کی قومی کسان یونین نے اس حکومت اقدام پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے اپنی بہت بڑی فتح قرار دیا ہے ۔ زرعی صنعت کا کہنا ہے کہ اس شعبہ میں ہر سال 75ہزار موسمی ورکرز کی ضرورت ہے ۔ برٹش سمر فروٹ تنظیم کے چیئرمین نک مارسٹن کا کہنا ہے 2500مزدور پھلوں کے شعبہ کے لئے ناکافی ہیں کیونکہ پھلوں کے پیک سیزن میں ہمیں کم از کم دس ہزار غیر ملکی مزدوروں کی ضرورت ہوگی ۔ آلوﺅں ، سیبوں اور ناشپاتیوں کے پیداواری شعبہ سے منسلک چیئرمین کا کہنا ہے کہ سال 2021ءسے ہمیں کم ازکم ساڑھے گیارہ ہزار ورکرز کی ضرورت ہو گی
ہوم سیکرٹری ساجد جاوید کا کہنا ہے ”برطانوی کسان ملکی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور گورنمنٹ ان کے لئے ہر ممکنہ مددفراہم کرے گی ۔ اس اسکیم کی مدد سے کسانوں کو موسمی کام کے لئے مزدور مہیا کئے جائیں گے جو زرعی پیداوار اور منافع میں مددگار ثابت ہوںگے۔ان کا کہنا تھا کہ میرا ارادہ ہے کہ ملک میں ایسی امیگریشن پالیسی ہو جو برطانوی صنعت وزراعت کے لئے سود مند ثابت ہو “‘
سیکرٹری برائے ماحولیات مائیکل گوو کا کہنا تھا ”ہمیں کسانوں کی طرف سے موسمی ورکرز کی ضرورت پر بھرپور مطالبات ملے ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ برطانوی زررعی صنعت کو منافع بخش بنایا جائے اور اس کی پیداوار میں اضافہ کیا جائے تاکہ برطانوی کسان اپنے ملک میں اپنی فصلیں پیدا کرسکیں ،انہیں فروخت کر سکیں اور انہیں برآمد بھی کر سکیں ۔۔
حکومتی وزراءکا کہنا ہے کہ غیر ملکی کسانوں کو برطانیہ کا ویزہ دینے کی یہ اسکیم دو سال کے لئے ہو گی جس میں اس بات کا اندازہ لگایا جا ئے گا کہ یہ غیر یورپی مزدور برطانوی کسانوں کی مدد میںکیا کردار ادا کرتے ہیں۔دو سال بعد اس پر نظر ثانی کی جائے گی تاکہ زراعت کے شعبہ میں یورپی منڈی کا مقابلہ کیا جا سکے ۔ یہ اسکیم 2019سے شروع ہوگی اور 31دسمبر 2020ءتک جاری رہے گی۔ اس کے تحت برطانیہ آنے کے لئے ورکر کا غیر یورپی ہونا اور اٹھارہ سال سے زیاد ہ عمر کا ہونا لازمی ہوگا ۔اس ویزے کے لئے برطانیہ میں موجود کسی زرعی فارم کے مالک یا کسان کا اسپانسر لیٹر درکار ہوگا ۔غیر ملکی کسان کو برطانیہ آنے سے تین ماہ پہلے برطانوی ایمبیسی میں ویزہ کے لئے درخواست دینا ہوگی اور ویزہ ملنے کے بعد ہی وہ برطانیہ آسکیں گے ۔ ویزہ کے لئے برطانوی زرعی فار م کے مالک کا اسپانسر لیٹر،بنک اسٹیٹمنٹ اور اس بات کا ثبوت بھی دینا ہوگا کہ مزدور کو مناسب انگریزی زبان آتی ہے
تحر یر محمود اصغر چوہدری



Your comments about this column
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام

Admin Login
LOGIN