Mahmood Asghar

Choudhary

دین آسان ...10 جنوری 2024
Download Urdu Fonts
جدید دنیا نے دین کے بھی تقاضے بدل دئیے ہیں ۔ آجکل دین آسان ہوگیا ، جنت سستی ہوگئی ہے اور خدااور اس کے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم سے قرب کے آسان رستے تلاش کر لئے گئے ہیں ۔ یعنی آپ کو نماز ، روزہ صلہ رحمی ، حسن سلوک ، معاملات میں دیانتداری ، اخلاق اور انسانی اخوت جیسے مشکل معاملات میں پڑنے کی ضرورت نہیں رہی ۔ اگر آپ کے پاس پیسہ ہے اور وہ پیسہ بھلے آپ نے کیسے ہی چکر ، دھوکہ دہی ، فراڈ یا غلط صحیح طریقے سے کمایا ہے تو ایک روحانی مذہبی محفل رکھ لیں جس میں پیشہ ور نعت گویوں کو یا کسی معروف پیر صاحب کو بلائیں اس محفل کا اپنا ایک یونیفارم ہے جو مہمانوں ، میزبانوں اور نعت گویوں کے لئے ازحد ضروری ہے مثلا ً نعت گویوں کا لباس گوٹہ کناری والا ہونے چاہئے ۔ ان کے لباس میں اور ایک نئی دلہن کے لباس میں کوئی فرق محسوس نہیں ہونا چاہئے ۔ان کے گلے میں نیلے پیلے سرخ مفلرہونے چاہئے ۔ یہ نیلے پیلے سرخ مفلر دیکھ کر اگر آپ کو شادی میں مہندی پر شرکت کرنے والے لڑکوں کے گلے کے مفلر یا سکارف سے کوئی مشابہت نظر آتے ہیں تو محتاط ہوجائیں ایسے خیالات کا اظہار نہ کریں آپ پر بغض کا فتوی لگ سکتا ہے میزبان کے لئے ایک سکارف ایسا تیار کروائیں جس پر کچھ مذہبی نام لکھے ہوئے ہوں ۔ پنجتن پاک ع کی متبرک ہستیوں کے ناموں والے سکارف آجکل فل فیشن میں ہیں ۔ یہ شال یہ سکارف دیکھ کر اگر آپ کے ذہن میں کسی انڈین پنڈت کی پہنی ہوئی شال آجاتی ہے جس پر سنسکرت میں ان کے متبرک نام لکھے ہوئے ہیں تو کوئی بات نہیں کلچر ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں آپ سوال نہ اٹھائیں ۔ آپ پر بھی بغض کا فتوی لگ سکتا ہے ۔ آپ یہ سوال بھی نہیں پوچھ سکتے کہ جس مذہب میں متبرک ناموں والی کوئی عبارت یا انگوٹھی تک غسل خانے میں نہیں لے جا سکتے اس میں ایسی شالیں کیسی اوڑھی جا سکتی ہیں ۔یہ شالیں یہ سکارف دیکھ کر اگر آپ کو پاکستان میں دلہن کے سوٹ پر لکھی ہوئی وہ کڑھائی یاد آگئی ہے جس پر لکھ ہوتا ہے کہ فلاں کی دلہن ہے تو بس ایسا ہی سمجھ لیں کہ لکھوانے والے نے بطور سند رکھ لی ہے تاکہ بوقت ضرورت یقین دلایا جا سکے مہمانوں اور خاص طور پر مذہبی رجحان رکھنے والے کچھ خاص مہمانوں کے لباس کی خاصیت یہ ہوتی ہے کہ ان کی واسکٹ پر چاندی سے بنا ہوا کوئی نقش نعل ہوتا ہے جو انہوں نے سینے پر سجایا ہوتا ہے ۔یا پھر انگوٹھی پر بنوایا ہوتا ہے اگر اسے دیکھ کر آپ کے ذہن میں کسی مسیحی کے انگوٹھی ، ہار یا لباس پر صلیب کی نشانی سے مشابہت نظر آتی ہے تو ہوسکتا ہے کہ جدید مسلمانوں نے ایسا ہی کوئی تصور مسحییوں سے لے لیا ہو کہ ثقافتیں ایک دوسرے سے ضرور متاثر ہوتی ہیں ۔ اس محفل میں کچھ بزرگوں کے متبرکات کی زیارات کا اہتما م بھی کروا لیں تو سونے پر سہاگہ ہوجائے ۔ کسی بزرگ کی زیر استعمال کوئی چیز لے آئیں چاہے اس کی کوئی سند بھی نہ ہو کہ واقعی ان بزرگوں نے استعمال بھی کی ہے یا نہیں آپ بس اعلان کروا دیں کہ ان متبرکات کی زیارت کا خصوصی اہتمام کیا جائے گا اب سارا اہتما م ہوگیا ہے تومحفل کا آغاز کروائیں۔ نعت گویوں اور خصوصی خطاب کرنے والے پیر صاحب کے لئے ویلوں کا انتظام کریں یعنی نوٹوں کی پرچیاں کروا لیں ۔ اور ایسے دوستوں کو دعوت دیں جو ان پر وہ پرچیاں پھینک سکیں ۔ نعت گویوں سے کہیں کہ وہ منگتا منگتا کی صدائیں لگائیں اور آپ عین اس وقت ان پر نوٹ پھینکنا شروع کر دیں آپ کی دیکھا دیکھی مہمانوں پر بھی لازم ہوجائے گا کہ وہ بھی نوٹ پھینکیں گے ۔نوٹ پھینکنے سے پہلے پیر صاحب کے ہاتھ ضرور لگوا لیں تاکہ وہ رقم ون نوٹ پاک ہوجائیں ۔ بس پھر کیا تین چار گھنٹے کی محفل ہوگی اور آپ کے سارے پاپ دھل جائیں گے ۔ نعت خوان اور متعلقہ پیر صاحب آپ کو گارنٹی دیں گے کہ ایویں خواہ مخواہ لوکاں مینوں آن ڈرایا رات قبر والی کالی ۔۔ توسانوں ایسا مرشد ملیا اونہے ایویں آن بخشایا۔ تو آپ بھی بے فکر ہوجائیں اب آپ چاہے کرپشن کریں ، دھوکہ دہی کریں ، دوسروں کا مال لوٹ لیں ۔ مزدور کی مزدوری مار لیں ۔ ایجنٹی کریں اور لوگوں کا پیسہ کھا جائیں ۔ کاروبار میں خیانت کریں رشتہ داروں سے قطع رحمی کریں ۔ لوگوں سے حسد بغض اور نفرت کرتےر ہیں ، حسد کریں اور ٹانگیں کھینچ لیں ۔ لوگوں کے لئے مشکلیں پیدا کریں اب کوئی مسئلہ نہیں ہے کہ پیر صاھب شف شف جیسی پھونکیں ماریں گے اور وہ ایسی خصوصی دعا کرائیں گے رقت طاری کریں گے اور پرنم آنکھوں سے دعا میں یہ شعر ضرور کہیں گے خوا ر ہیں بدکار ہیں ذلت میں ڈوبے ہوئے ۔ خدایا کچھ بھی ہیں تیرے محبوب کی امت میں ہیں تو سمجھیں سب کچھ آسان ہوگیا ۔ بیڑا پار ہوگیا ۔ فکر کی کوئی ضرورت ہی نہیں ہے #محموداصغرچودھری



Your comments about this column
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام

Admin Login
LOGIN