Mahmood Asghar

Choudhary

پلاؤ اور سنت .... 20 جنوری 2024 ء‌
Download Urdu Fonts
پلاؤ اور سنت
علم نافع اس وقت ہی ہو سکتا ہے جب یا تو پورا سیکھا جائے یا اس میں حکمت کو بھی موقع دیا جائے ورنہ تو آدھا علم اور آدھی حکمت خطرہ ایمان و خطرہ جان کر سبب بن سکتا ہے ۔ادھوری معلومات آسانی کی بجائے مشکلات میں اضافہ کرنے کا سبب بن سکتا ہے ۔ علامہ اقبال سے منسوب واقعہ کہیں پڑھا تھا کہ ممبئی میں کسی اہل ثروت مسلمان نے اپنے حلقہ احباب کو کو کھانے پر مدعو کیا‘ ان میں ایک انگریز بھی تھا‘دستر خوان پر طرح طرح کے کھانوں میں پلاؤ بھی تھا ‘ انگریز نے پلاؤ نہایت شوق سے کھایا‘ کھانے کے بعد گفتگو چھڑی تو انگریز نے نہایت سنجیدگی سے میزبان سے درخواست کی کہ اسے کلمہ پڑھا کر دائرہ اسلام میں شامل کرلیا جائے ، میزبانی نے حیرانی سے اس انگریز سے وجہ پوچھی کہ آپ کو کس چیز نے متاثر کیاہے ؟ پلاؤ نے‘ اس جھٹ سے جواب دیا‘پلاؤ کھاتے وقت میرے ذہن نے یہ سوچا کہ جس قوم کاکھانے کے معاملے میں ذوق اتنا اعلی ٰ ہے ان کا دین کے معاملے میں بھی ذوق کتنا بلند ہوگا ۔اس واقعہ کے پڑھنے کے بعد ہم اٹلی میں جب بھی کوئی بین الثقافتی ڈنر کااہتمام کرواتے اس میں پلاؤضرور تیار کرواتے ۔ پلاؤ کے علاوہ پکوڑے بھی ضرور رکھتے ہیں کہ رمضان کی وجہ سے ہم اسے بھی اسلامی ڈش ہی سمجھتے رہے
یوں تو پلاؤ کا اسلام کی ابتدائی تاریخ سے کو ئی تعلق نہیں۔ البتہ اس لحاظ سے اسے مسلمانوں کی ڈش ضرور کہا جا سکتا ہے کہ یہ خلافت عباسیہ کے دو رمیں ہندوستان اور اسپین میں شروع ہوا ۔ شاید اسی لئے ہمیں اتنا یاد ہے کہ بچپن سے مساجد میں بھیجے جانے والے لنگروں میں پلاؤ ضرور شامل ہوتا تھا ۔ یوں تو پلاؤ ہمیں بھی بہت پسند تھا لیکن مسجد میں کسی روزہ افطار یا ختم درود میں پلاؤ دیکھ کر ہمار ے ذہن پر خوف کا ہالہ سوار ہوجاتا تھا ۔ کیونکہ مسجد میں اکثر لنگر کمیٹی والے پلاؤ کی پلیٹوں کے ساتھ چمچ مہیا نہیں کرتے ۔ چمچ کے بغیر چاول کھانا مطلب ہاتھوں کو چکنا کرلینا۔جو ہمیں بالکل پسند نہیں ہے ۔ہم اکثر دیکھتے کہ کسی بھی محفل میں اگرکوئی غلطی سے بھی چمچ مانگ لے تو یقیناً کوئی نہ کوئی نہ کوئی نیم ملا کوئی نہ کوئی ناصح کوئی نہ کوئی سیانا بھری محفل میں آواز لگا دیتا کہ ہاتھوں سے کھاؤ ۔ چاول ہاتھوں سے کھانا سنت ہے ۔ اب بھری محفل میں اگر کسی کو ذلیل ہونے یا سنتوں کا مخالف ہونے کا شوق ہوتو بڑے شوق سے بے عزتی کروالے لیکن ہم تو ساری زندگی بے عزتی کی ڈر سےاور سنتوں کی نافرمانی کے الزام کی بنا پر کسی سے چمچ مانگنے کی بجائے یہ کہہ کر ہاتھ کھینچ لیتے تھے کہ بھائی ہمیں چاول پسند ہی نہیں ہیں ۔ جب بڑے ہوئے تفصیلی علم حاصل کیا تو پتہ چلا کہ چاول کھانا تو سرے سے سنت ہی نہیں ہے یعنی ہمارے نبی مکرم ﷺ نے زندگی میں کبھی چاول کھائے ہی نہیں تو سنت کی نافرمانی کیسے ہوگئی ۔
ویسےعلم بہت بڑی دولت ہے ورنہ اگر آدھا علم حاصل کرکے ہم اٹلی پہنچ جاتے تو نہ تو ہمیں اپنا پسندیدپاستہ اسپیگیتی کھا سکتے ۔ نہ لازانیا، اور نہ ہی اپنی پسندیدہ سویٹ ڈش رس ملائی سے نبرد آزما ہوسکتے ۔ اسی لئے کہتے ہیں کہ علم سیکھو ضرور مگر حکمت کے ساتھ
#محموداصغرچودھری



Your comments about this column
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام

Admin Login
LOGIN