Mahmood Asghar

Choudhary

علم اور حلم .......... 26 جنوری 2024
Download Urdu Fonts
بابا جی فرماتے ہیں ہم دوسروں کی جن باتوں یا عادات سے نفرت کرتے ہیں وقت اور موقع کی مناسبت سے ان کی جگہ پر پہنچ کر ہم بھی وہ کرنا شروع ہوجاتے ہیں ہمیں شکوہ ہوتا ہہے کہ ہمارے امیر رشتہ دار ہمیں کوئی اہمیت نہیں دیتے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم بھی اپنے سے کم حیثیت والے رشتہ داروں کو بالکل اہمیت نہیں دیتے ہمیں یہ شکوہ ہوتا ہے کہ دولتمند لوگ بہت برے ہوتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ دولت ملتے ہی ہم بھی وہی حرکتیں کرتے ہیں جن کی وجہ سے ہم ماضی میں دولت والوں سے نفرت کرتے رہے ہیں ہم حیثیت ملنے والے دوست سے کہتے ہیں کہ وہ بدل گیا ہے حقیقت یہ ہے کہ حیثیت ملتے ہی ہمیں بھی اپنے ماضی کے کم حیثیت دوست معیوب لگنا شروع ہوجاتے ہیں ہمیں یہ شکوہ ہوتا ہے کہ صاحب اقتدار و اختیار متکبر گھمنڈی اور ظالم ہوتے حقیقت یہ ہے کہ ہم نے کبھی غور نہیں کیا ہوتا کہ جن لوگوں پر ہمارا اختیار ہے ان کے لئے ہم بھی وہی سارے اصول اپنا ئے بیٹھے ہوتے ہیں بڑا افسر چھوٹے آفیسر کو جھاڑ پلاتا ہے چھوٹا آفیسر عام عملے کو ڈانٹنا ہے اور عام عملہ عام عوام کو دھکے دیتا ہے ۔ گاڑی والا موٹر سائیکل والے کو موٹرسائکل والا سائیکل والے کو اور سائیکل والا پیدل چلنے والے کو روندتا ہے بابا جی فرماتے ہیں اگر کسی کے اخلاق کا اندازہ لگانا ہو تو یہ دیکھو کہ وہ اپنے سے کم تر لوگوں سے کیسا برتاؤ کرتا ہے اور اگر یہ دیکھنا ہو کہ وہ کتنا اچھا انسان ہے تو یہ دیکھو کہ اس کے تعلقات ان لوگوں سے کیسے ہیں جو اسے کسی قسم کا فائدہ نہیں پہنچا سکتے بابا جی فرماتے ہیں کہ کسی صاحب علم کی پہچان مشکل ہوتو اس کا اندازہ اس بات سے لگا لینا کہ وہ صاحب حلم کتنا ہے ؟ حلم اور علم آپس میں راست متناسب ہیں جمعہ مبارک



Your comments about this column
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام

Admin Login
LOGIN