Mahmood Asghar

Choudhary

خوئے غلامی ... 23 مارچ 2024
Download Urdu Fonts
انسان غلامی سے نکل بھی آئے تو اس کے دل سے خوئے غلامی نہیں نکلتی ۔ انسان ہمیشہ سے ہی بادشاہوں کی محبت کا اسیر رہا ہے ۔ ہندوستان میں فرد سے فرد کی غلامی اتنی گہری تھی کہ مذہبی طور پر بھی ہر ایسے انسان کو بھگوان کا روپ سمجھ لیا جاتا جو دوسروں سے زیادہ ممتاز ہوتا ۔شاید اسی لئے اسلام آنے کے بعد بھی لوگوں نے کچھ ہستیوں کو احترام کے نام پر اتنا پوجا کہ وہ مسجد میں تو پیٹھ پیچھے کر کے چل لیتے ہیں لیکن کچھ انسانوں کی قبر کو سلام کرنے کے بعد نکلتے ہوئے الٹے قدم نکلتے ہیں تاکہ پشت نہ ہو ۔ یہ محبت اتنی بڑھ گئی کہ ان بزرگوں کی چیزوں سے ہوتے ہوئے جوٹھے پانی اور جوتوں سے محبت تک جا پہنچی ہے ۔
بات مذہب تک رہتی تو ٹھیک تھی لیکن جب جمہوریت جیسے شخصی آزادی کےاصولوں کو اپنا یا گیا تو امید تھی کہ انسانوں کو انسانوں کی آزادی کا سفر شاید وہاں بھی طے ہو ۔ لیکن پاکستان شاید واحد ملک ہے جہاں سیاستدانوں کو بھی پیر کی جگہ پر رکھ کر پوجا جانا شروع ہوگیا ۔ اس رمضان کے مہینے میں سوشل میڈیا کھولتے ہیں تو ایک سیاسی لیڈر کی جوتی شئیر ہورہی ہے اور سیاسی ورکر اس جوتے سے محبت کے اظہار میں اسے بار بار شئیر کر رہے ہیں ۔ جس ملک کے سیاسی ورکر تک جوتوں کی محبت میں اتنے سرشار ہیں اس ملک کے سیاستدان اگر ان عوام کو جوتوں کی نوک پر رکھتے ہیں تو کچھ اتنا غلط نہیں کرتے ۔
انگریز جب اس ملک پر بادشاہی کر رہا تھا تو وہ اپنی گاڑی یا گھوڑے سے اترنے لگتا تو ہندوستانی آگے بڑھ کر اس کے آگے جھک جاتا اور وہ اس پر پاؤں رکھ کر نیچے اترتے ۔ پھر ایک شخص آیا جس کا نام موہن داس گاندھی تھی جس نے ان ہندوستانیوں کو بتایا کہ آپ کی پیٹھ کی اتنی زیادہ توہین نہیں ہے ۔ پھر اسی دھرتی پر ایک شخص پیدا ہوا جس کا نام تھا محمد علی جناح جس کی آمد پر لوگوں نے نعرہ لگایا ۔ شہنشاہ پاکستان ۔۔ تو اس نے فوراً کہا یاد رکھو پاکستان ضرور بنے گا لیکن ا سکا کوئی شہنشاہ نہیں ہوگا ۔ سب برابر ہوں گے
کاش پاکستان میں ایسا کوئی لیڈر اب پیدا ہو جو ملک کو بیرونی غلامیوں سے پہلے اپنے جیسے انسانوں کی غلامی سے باہر نکالے تاکہ یہ جوتے شئیر کرنے کی بجائے نظریات شئیر کرنا شروع کریں
دَورِ حاضر ہے حقیقت میں وہی عہدِ قدیم
اہلِ سّجادہ ہیں یا اہلِ سیاست ہیں امام
اس میں پِیری کی کرامت ہے نہ مِیری کا ہے زور
سینکڑوں صدیوں سے خُوگر ہیں غلامی کے عوام
خواجگی میں کوئی مشکل نہیں رہتی باقی
پُختہ ہو جاتے ہیں جب خُوئے غلامی میں غلام
#محموداصغرچودھری



Your comments about this column
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام

Admin Login
LOGIN