Mahmood Asghar

Choudhary

مغرب کے وضو سے فجر کی نماز .... 13 اپریل 2024
Download Urdu Fonts
مغرب کے وضو سے فجر کی نماز
مانچسٹر کے معروف عالم دین شاہجہاں مدنی سے ملاقات ہوئی تو کہنے لگے آپ بہت اچھا لکھتے ہیں لیکن آپ سے درخواست ہے کہ ذرا مولویوں پرہاتھ ہولا رکھیں ۔ پچھلے ہفتے میرے بہت ہی عزیز دوست اور برطانیہ کے معروف عالم دین مفتی خورشید عالم نےایک پوسٹ کے نیچے بڑے پیارے انداز میں شکوہ کیا ۔ فرمانے لگے />چودھری صاحب !
غیروں سے سنا تم نے غیروں سے کہا تم نے
کچھ ہم سے سنا ہوتا کچھ ہم سے کہاہوتا
پچھلے سا ل زمین ساکن یا متحرک کے سائنسی موضوع پر ایک پوسٹ لکھنے پر دعوت اسلامی کے میرے دوست مجھ سے ناراض ہوگئے تھے ، اس سال ایک بچے کو ہراساں کئے جانے والے پوسٹوں اور ایک نماز کے طریقے پر نشاندہی کرنے والی پوسٹ پر اہلحدیث مسلک کے دوست عبدالرزاق محمدی اور ملک احسن سلام سمیت دیوبندی دوست محمد اسماعیل ناراض ہوگئے ہیں ۔۔یوم علی رض پر لکھے گئے ایک مضمون میں ایک بہت عزیز شیعہ دوست کا شکوہ آبھی گیا ہے کہ کہیں بعد میں آپ بیلنس کرنے کی کوشش تو نہیں کریں گے الغر ض مذہبی طبقے کی ناراض ہونے والی شخصیات میں اضافہ ہورہا ہے ۔
کیا کریں ہمارا شعبہ ہی ایسا ہے کہ کسی بھی قسم کی نشاندہی کریں گے تو جن علمائے کرام سے لوگوں کا محبت اور پیروی کا تعلق ہے ان میں سے کوئی نہ کوئی ضرور ناراض ہوگا ۔ یہ صرف مذہب کے معاملات میں نہیں ہے بلکہ ہماری سیاسی پوسٹوں کا بھی یہی حال ہے ۔ جب ایک سیاسی پارٹی کے خلاف لکھیں تودوسری سیاسی پارٹی ہمیں حق پرست اور نڈر صحافی کہتے ہیں لیکن جب ان کے خلاف لکھیں وہی لوگ ہمیں لفافہ اور بکے ہوئے کہنا شروع کر دیتے ہیں
سیاسی ورکروں کی تو ہم پرواہ نہیں کرتے لیکن مذہبی فالورز کو ہم بتا دینا چاہتے ہیں کہ ہم تمام علمائے کرام کی دل سے عزت کرتے ہیں چاہے ان کا کسی بھی مسلک سے تعلق ہے وہ قابل احترام ہیں لیکن ہمیں نشاندہی کرنے سے نہ روکیں یہی ہماری صحافتی ذمہ داری ہے ۔ بہت سے پوسٹیں ہم خود نہیں لکھتے بلکہ ہمیں بھیجی جاتی ہیں ۔ جو سوال لوگوں کے ذہن میں موجود ہوتے ہیں وہ ہم جب تحریر میں لاتے ہیں تو آپ کی نفرتیں ہمارے لئے رہ جاتی ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ سوال کا نظر انداز کرنے سے یا سوال کرنے والی کی نیت پر شک کر کے اسے لبرل کا طعنہ دینے سےسوال کی موت نہیں ہوتی سوال اپنی جگہ موجود رہتا ہے ۔ مثلاً گزشتہ کچھ دنوں سے کچھ لوگ ہمیں ڈاکٹر طاہر القادری کا وہ بیان بھیج رہے ہیں جس میں وہ 35سال تک مغرب کے وضو سے فجر کی نماز پڑھنے کا دعوی ٰ کر رہے ہیں
ڈاکٹر طاہر القادری ان دنوں شہر اعتکاف میں لائیو خطاب کے ذریعے سائنسی اعتبار سے خدا کا وجود ثابت کرنے کی کوشش کررہے ہیں ان کی یہ تقاریر دلائل سے بھر پور ہیں اور سننے سے تعلق رکھتے ہیں وہ ان تقاریر میں روایتی تقریروں سے ہٹ کر جدید طرز تقریر یعنی پریزنٹیشن سے کی مدد سے دلائل دے رہے ہیں دنیا بھر میں ان کی تقریریں سنی جارہی ہیں ۔ لیکن کیا کوئی منہاج القرآن یا عوامی تحریک کا دوست اس بات کو کنفرم کر سکتا ہے کہ انہوں نے شہراعتکاف میں یہ بیان دیا ہے اور اگر انہوں نے یہ بیان دیا ہے تو کیا کوئی اس کی علمی وضاحت دے سکتا ہے تاکہ ذہنوں میں پھیلے اس سوال کا جواب دیا جا سکے ۔کیونکہ ایک جانب تو علامہ صاحب سائنسی علوم کا دینی علوم سے ربط جوڑ رہے ہیں تو دوسری جانب ایک ایسا بیان دے رہے ہیں جو سائنسی اعتبار سے ممکن نہیں ہے ۔ کیونکہ وضوصرف خوراک کنٹرول کرنے سے نہیں رکھا جا سکتا بلکہ انسانی جسم کی دیگر بیسیوں حوائج ضروریہ بھی اسے قائم رکھنے میں اہم ہوتی ہیں
ویسے اس کی ایک تعبیر تو یہ کی جا سکتی ہے کہ مغرب سے مراد یہاں ویسٹ ہے ۔اور چونکہ وہ عرصہ دراز سے مغرب یعنی ویسٹ میں موجود ہیں تو ان کے اس بیان کا مطلب یہی ہوگا کہ انہوں نے 35سال تک ویسٹ کے وضو سے فجر کی نماز ادا کی ہے ۔ واللہ اعلم بالصواب
کالم کی دم ... میں پروفیسر طاہر القادری کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کہ پچھلے سال جس پوسٹ پر مذہبی طبقے نے مجھ سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا تھا وہ زمین کے متحرک ہونے کی سائنسی دلیل پر تھا جبکہ ان مذہبی راہنماؤں کا کہنا تھا کہ وہ مانتے ہیں کہ زمین ساکن ہے لیکن اس سال ایک اتنے بڑے مذہبی راہنما یعنی ڈاکٹر طاہر القادری جن کا اپنا تعلق بھی اسی مسلک سے جن کے بانی نے اس موضو ع پر ایک پوری کتاب لکھی ہے یہ ثابت کرنے کے لئے کہ زمین ساکن ہے اب قادری صاحب نے قرآن سے یہ ثابت کیا ہے کہ زمین نہ صرف سورج کے گرد گھومتی ہے بلکہ اپنے مدار میں لاٹو کی طرح خود بھی گھومتی ہے ۔
#محموداصغرچودھری



Your comments about this column
اس کالم کے بارے میں آپ کے تاثرات
To change keyboard language from urdu to english or from english to urdu press CTRL+SPACE
آپ کا نام

Admin Login
LOGIN